السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص کے پا س مال حرام مقدار میں اس قدر ہے ۔ کہ جس میں شرعا ًوصیت جا ئز ہو سکتی ہے کیا وہ اس میں مرتے وقت وصیت کر سکتا ہے یا نہیں کر سکتا ہے تو گناہ گار نہ ہو گا اگر کر سکتا ہے تو کیوں اس کے مرنے کے بعد اس کے ورثا اگر حسب شرع باوجود علم اس امر کے کہ یہ مال حرا م ہے۔ تقسیم کر لیں تو وہ گنگار ہوں گے یا نہیں؟ (سید علی سردیر از پشاور)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حرام مال شریعت میں قابض کی ملک نہیں ہو تا لہذا اس میں نہ وصیت جا ئز ہے نہ ہبہ نہ خیرات وارث باوجود علم کے اس پر قبضہ کریں گے تو وہ بھی گنگار ہوں گے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب