السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی کے تین بیٹے ہیں ۔ جن میں سے ایک شادی دو دفعہ ہوگئی ہے۔ ان کے والد کی جائداد تخمیناً تین ہزار ر وپے کے قریب ہے۔ جس میں بڑے بیتے کی شادی کی بابت کچھ کم ایک ہزا ر کے قریب خرچ ہوگیا۔ ااور وہ جائداد میں حصہ برادری کا طالب ہے۔ تو اس کو حصہ دیناچاہیے کہ نہیںاور وہ باقی ماندہ جائداد کا حقدار ہے یا نہیں حالانکہ وہ مطلقہ ہے۔ اور یہ تین بیٹے جو ہیں۔ جن کازکر مندرجہ بالا مذکور ہے وہ پچھلی شادی عورت کی اولاد ہیں۔ اب وہ مطلقہ عورت کا کیا حق ہے۔ یا نہیں؟ (راقم قطب الدین از جائی کھیڑا ضلع ناسک)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس قدر جا ئیداد باپ چھوڑ کر مر ےاس میں سب اولاد کا حق ہے چا ہے شادی شدہ ہو یا کنوارا مطلقہ عورت کو حصہ نہیں ملے گا مہر اگر باقی ہے تو اس کی حق دار ہے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب