سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(619) اب حسنی کا اس میں کوئی حق نہیں...الخ

  • 7252
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 747

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ دین مرحوم1۔ گنگو مرحوم 2۔ شیخ امامن مرحوم 2۔ مسماۃ عید ن مرحومہ 5۔ علی جان مرحوم 14 ۔ حسینی 11 ۔ مسماۃ امیرن مرحومہ 1۔ شھرالدین ۔ جلال الدین خلیل اور صغرا ۔ 12۔ 13۔ 14۔ 15۔ احمد ولی محمد مجھن محمودن۔ 17۔ 8۔ 9۔ 10۔

مرحوم جان علی اور شیخ امامن مرحوم دونوں نے مل کرمشترکہ روپیہ ہے۔ ایک جائداد خریدی کچھ زمانہ گزرنے کے بعد جان علی مرحوم نے شیخ امامن مرحوم کا روپیہ اد ا کردیا۔ اورجائداد او تمام کمال بلا شرکت غیر سے اپنے قبضے میں کرلی۔ جان علی مرحوم کے کوئی اولاد نرینہ نہ تھی۔ لہذا انھوں نے مسماۃامیرن دختر خود کے نام وہ جائداد ہبہ کردی۔ جان علی مرحوم کی موت کے بعد مسماۃ عیدن بیوہ جان علی مرحوم نے پٹہ یعنی کاغذات ہبہ مسمی حسینی کے پاس بطور امانت رکھ دیے۔ کیونکہ مسماۃ امیرن کا شوہر قمار باز تھا۔ مسماۃ امیرن کی موت کے بعد مسماۃعید ان اکثر حسینی سے کاغذات مانگتی تھی۔ لیکن حسینی موصوف بلطائف الحیل ٹالددیتا تھا۔ مسماۃ عیدن کی وفات کے بعد احمد پسر امیرن نے مالک جائداد ہونے کی حیثیت سے حسینی سے کاغذات طلب کئے جس کاجواب حسینی نے یہ دیا۔ کہ اس جائداد میں میرا بھی حصہ ہے۔ احمد ازروئے شریعت مالک جائداد نہیں بن سکتا۔ مہربانی فرماکر ازروئے شرع اس کی تقسیم کردیجئے۔

 (خاکساراحمد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حسینی جان علی مرحوم کا چچا زاد بھائی ہونے کی وجہ سے عصبہ ہے۔ اس لئے جان علی اگر ساری جائداد لڑکی کو ہبہ نہ کرجاتا۔ تو لڑکی کا حصہ نصف ترکہ نکال کر باقی حسینی کو پہنچتا مگر جان علی کے ہبہ کردینے سے وہ سارا مال مسماۃ امیرن کی طرف منتقل ہوگیا۔ اس کے بعد اس کے بیٹے احمد کی طرف انتقال ہوا اب حسینی کا کوئی حق نہیں ۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

 

جلد 2 ص 571

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ