سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(617) ایسی وصیت جائز نہیں...الخ

  • 7250
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 988

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عمر نے انتقال کیا۔ اور ایک مکان اور ایک جوڑی کڑوں کی طلائی اور جو جائداد منقولہ غیر منقولہ چھوڑی اور وارث۔ دو لڑکے۔ ایک لڑکی پہلی بیوی کو چھوڑی۔ ادر ایک زوجہ یعنی دوسری بیوی لاولد مسماۃ مذکور کو عمر متوفی نے اپنی عین حیات میں ایک وصیت نامہ بدیں مضمون تحریر کیا۔ کہ تاحین حیات مسماۃ ہندہ اس مکان میں رہیں۔ اوربعد انتقال مسماۃ مذکورہ بالا کے دونوں لڑکے ولڑکی مالک مکان کے ہوں۔ تاحین حیات مسماۃ ہندہ کسی وارث کو اختیار بیع ورہن کا نہ ہوگا۔ یہ وصیت نامہ جائز ہے یانہیں۔ اور مسماۃ ہندہ زوجہ عمر کو اس مکان میں جوکہ لاولد ہے۔ حصہ وراثۃ مل سکتا ہے یا نہیں؟ (احقر نیاز الدین از آگرہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرحوم کو ایسی وصیت کرنی جائز نہیں۔ مسماۃہندہ کو ا س مکان میں سے سولہواں حصہ یعنے نے روپیہ ایک آنہ ملے گا۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

 

جلد 2 ص 570

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ