ایک مولوصاحب بڑے دعوے سے کہتے ہیں کہ عصر کےوقت ظہر کواورعشاء کے وقت مغرب کوجمع کرکےپڑھنا ثابت نہیں۔جمع تقدیم اورجمع تاخیر کاوہ یہ مطلب بیان کرتے ہیں کہ ظہر کوآخر وقت اورعصر کواول وقت میں جمع کیاجائے توان میں سےایک یعنی پہلی نماز کوجمع تاخیر کہتے ہیں اور دوسری نمازجوپہلی کےساتھ جمع کی جائے وہ جمع تقدیم ہے۔ اس کے علاوہ پہلی نماز کودوسری کےوقت میں جمع کرکےعلاوہ پہلی نماز کودوسری کےوقت میں جمع کرکے پڑھناناجائزہے کیایہ مطلب صحیح ہے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نیل الاوطارمصری جلد3 صفحہ 228
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں ہوتے اورسورج ڈھل جاتا توظہر اورعصر اکٹھی پڑھ لیتے۔
نیل الاوطار کےاس صفحہ پر ہے
پھراذان اور اقامت کہی پھرظہر پڑھی پھر تکبیر کہی پس عصر پڑھی اوران دونوں کے درمیان کچھ نہیں پڑھا اوریہ زوال کے بعد تھا۔
ان دونوں حدیثوں سے جمع تقدیم حقیقی کاثبوت واضح ہے۔
یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ ان کواپنے بعض اہل کےمتعلق سفر میں سخت بیماری کی خبرملی ۔پس تیز چلے اورنماز مغرب کومؤخر کردیا یہاں تک کہ سرخی غائب ہوگئی پھر(سواری سے) اترے۔پس دونوں نمازوں (مغرب عشاء) کوجمع کیا اور (نمازسےفارغ ہوکر)فرمایا کہ جب جلدی ہوتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ اسی طرح کیاکرتے تھے۔اس کوامام ترمذیؒ نےان الفاظ سےروایت کیا ہےاورصحیح کہا ہے۔
مسلم میں ہے:
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ جب سفر میں دونمازوں کوجمع کرنے کا ارادہ کرتے ظہر کومؤخر کر دیتے یہاں تک کہ عصر کااول وقت ہوجاتا پھر دونوں(ظہر اورعصر)کوجمع کرتے۔
ان دونوں حدیثوں سے جمع تاخیر حقیقی ثابت ہوگئی۔
نیزنیل الاوطار کے صفحہ228 پرہے۔
یعنی معاذبن جبل رضی اللہ عنہ کی حدیث مؤطا میں ان الفاظ سےہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےغزوہ تبوک میں نماز کومؤخرکیا۔ نکلےپس ظہراورعصر اکٹھی پڑھیں پھر داخل ہوئے پھر نکلے پس مغرب اورعشاء اکٹھی پڑھیں۔امام شافعی ؒ کتاب الام میں فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم داخل ہوئے پھر نکلے یہ دلیل ہے کہ آپ اترے ہوئے تھے پس مسافر کےلئے دونوں صورتوں میں جائز ہے خواہ اترا ہوا ہویا چل رہا ہو۔
اورامام ابن عبدالبرؒ کہتے ہیں ۔
یہ اس شخص کے رد کےلئے واضح دلیل ہےکہ جوکہتا ہے کہ صرف چلتاہوا مسافر جمع کرے (نہ اتراہوا)اس حدیث سے بالکل ہی شک رفع ہوگیا۔
نوٹ:جمع تقدیم اورجمع تاخیر کی جوتعریف سوال میں مذکورہے یہ آج تک کسی امام نے نہیں کی یہ درحقیقت جمع نہیں کیونکہ ہرنماز اپنے وقت میں پڑھی گئی ہے یہ صرف صورتا جمع ہے۔ جمع تقدیم تاخیر یہ ہے کہ پہلی کودوسری کےوقت میں پڑھا جائے۔
وباللہ التوفیق