سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(43) جلسہ استراحت

  • 724
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1006

سوال

(43) جلسہ استراحت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

پہلی اور تیسری رکعت سے اٹھنے کے وقت بیٹھ کر اٹھنا چاہیےیا بغیر بیٹھے اٹھ کھڑا ہو۔ مولوی اشرف علی تھانوی نے لکھا ہے کہ ترمذی میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اپنے قدموں کے پنجوں پر اٹھ کھڑے ہوتے تھے۔ روایت کیا اس کو ترمذی نے اور کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت پر عمل ہے اہل علم کے نزدیک۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

یہ جلسہ سنت ہے ۔ مولوی اشرف علی تھانوی نے ترمذی کے جس صفحہ سے یہ حدیث نقل کی ہے اسی صفحہ پر دوچار سطرپہلے مالک بن حویرث کی یہ حدیث موجود ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی اور تیسری رکعت میں ذرا بیٹھ کر اٹھتے تھے۔ جس کو جلسہ استراحت کہتے ہیں۔ اور اس حدیث کو ترمذی نے صحیح کہا ہے بلکہ بخاری میں بھی ہے جس کی صحت متفق علیہ ہے ۔ (مشکوۃ باب صفۃ الصلوۃ ) اور جو حدیث مولوی اشرف علی نے نقل کی ہے اس کی بابت ترمذی میں لکھاہے کہ اس میں خالدبن ایاس راوی ضعیف ہے۔

تنبیہ نمبر1:

ترمذی کا یہ کہنا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت پر عمل ہے اہل علم کے نزدیک ‘‘ اس سے مراد کل اہل علم نہیں کیونکہ اس سے پہلی حدیث میں جو ہم نے ذکر کی ہے ۔ ترمذی کہتے ہیں کہ اس پر بعض اہل علم کا عمل ہے۔ اور ہمارے اصحاب (اہل حدیث) کا بھی یہی مذہب ہے جب بعض اہل علم اور اہل حدیث کا مذہب اس حدیث کے موافق بھی ہو اور ضرور ہے کہ دوسری حدیث میں کل مراد نہ ہوں۔ پس اب اس صورت میں یہ کہنا صحیح نہ ہوگا کہ اہل علم کے عمل سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیح ہوگئی۔ کیونکہ جب کل نہ ہوئے تو اختلاف ہوا اور ضعیف حدیث عمل سے اس وقت صحیح ہوتی ہے جب اختلاف نہ ہو۔

تنبیہ نمبر2:

قدموں کے پنجوں پر کھڑا ہونے کا مطلب یہ بھی ہوسکتاہے کہ جلسہ استراحت کے بعد جب دوسری رکعت یا چوتھی رکعت کے لیے کھڑے ہوتے یا تشہد کے بعد تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے کہ گھٹنے کھڑے کر لیں اور پاؤں پورے زمین پر لگا دیں کیونکہ جب اس طرح بیٹھ کر کھڑے ہوں گے اور ہاتھ بھی زمین پرٹیکیں گے۔چنانچہ اکثر دستور ہے کہ اکثر ٹیکے جاتے ہیں تو کتے کی پیٹھ کی شکل پیدا ہوجائے گی۔ جس کو اقعاء کہتے ہیں۔ اور یہ منع ہے کیونکہ حدیثوں میں کہیں اونٹ کی بیٹھک سے کہیں درندے کی طرح ہاتھ پھیلانے سے کہیں کوے کی طرح ٹھونگے مانے سے منع کیا گیا ہے گویا اس قسم کی ہیئاتِ حیوانیہ کو نماز میں مکروہ سمجھا گیا ہے۔ اقعاء سے بھی چونکہ نہی آئی ہے اس طرح بیٹھ کر کھڑے ہونے سے منع فرمایا تاکہ اقعاء کی شکل پیدا نہ ہو جائے۔ بس اس صورت میں جلسہ استراحت کی اس حدیث میں نفی نہیں ہوگی۔ اور دونوں حدیثوں میں موافقت ہوجائے گی۔

وباللہ التوفیق

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الصلوۃ،نمازکی کیفیت کا بیان، ج2 ص137 

محدث فتویٰ


تبصرے