السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کے پاس تین قطعات مکانات ہیں۔ وہ چاہتا ہے کہ ایک ثلث یعنی ایک قطع مکان جس کی شرع نے اجازت دی ہے اس شرط پر وصیت کرے کہ اس کی وفات پر اس کی اولاد میں سے جونادار متبع شریعت اور پابند صوم وصلواۃ ہو۔ اس مکان کا متولی ہو۔ اور کرایہ مکان سے زید کاقرضہ ادا کرنے کےبعد اپنے صرف میں لاوے۔ لیکن غنی ا س سے مستثنیٰ ہے۔ پس شرعاً وقانوناً کیا ایسا وصیت نامہ بعد وفات زید قائم رہے گا یا نہیں۔ ؟ جواب مدلل ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث شریف میں ہے کہ وارث کے حق میں وصیت کرنا جائز نہیں صورت مرقومہ میں وارث کے حق میں وصیت ہے البتہ وصیت کا مضمون یوں بدل دے کہ قرضہ زید ادا کرنے کے بعد با قی کو فی سبیل اللہ صرف کرے تو جا ئز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب