سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(590) عید گاہ جو آبادی میں آگئی ہے۔ وہ ویران ہے...الخ

  • 7217
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1429

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے گائوں سے باہر مگر قریب ایک قطعہ زمین عیدگاہ کے ارادہ سے وقف کیا اب وہ آبادی بڑھ جانے کے سبب وہ زمین بالکل گائوں میں آگئی ہے۔ اور چاروں طرف اس کے آبادی ہے۔ اب عید گاہ دوسری مقرر ہوگئی ہے۔ جو کہ پہلے بھی عید گاہ تھی۔ یہ مستفسر عید گاہ ایک نزاع کی صورت میں بنی تھی۔ وہ نزاع اٹھ جانے کے بعد پھر وہ پہلی عید گاہ مقر ر ہوگئی۔

اب سوال یہ ہے کہ آیا وہ عید گاہ جو آبادی میں آگئی ہے۔ وہ ویران ہے مسجد بنائی جاسکتی ہے۔ یا نہیں اگر بنالی گئی ہو توک یا اس کو گرایا جائے یا بصورت مسجد استعمال کی جائے۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عید گاہ جو برائے نماز وقف ہو۔ وہ خود ایک مسجد ہے۔ اس کا مسجد بنانا یقیناً اپنے مصرف میں استعمال کرنا ہے۔ ان المساجد لله اگر وہ حالت موجودہ میں استعمال کے لائق نہ ہو۔ توگرا بھی سکتے ہیں۔ جیسے اور مساجد حتیٰ کہ خانہ کعبہ کو گرا کر بنایا گیا۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

 

جلد 2 ص 555

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ