السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید نے اپنے لڑکے کو اس جرم میں گھر سے نکال دیا۔ کہ اس نے روزہ نماز ترک کی اور ہرقسم کے نشہ کاعادی تھا۔ بدفعلی اس کا ادنیٰ کرشمہ تھا۔ غرض جملہ خرابیوں کا مجموعہ تھا۔ اب عرض یہ ہے کہ ایسالڑکا اپنے با پ کے مال کا وارث ہوسکتاہے۔ ؟ والد اپنی زندگی میں بطوروصیت لکھ سکتا ہے۔ کہ جب تک ان فعلوں سے توبہ نہ کرے۔ اور نیک چلن اختیار نہ کرے تب تک میرے مال کا وارث نہیں ہوسکتا۔ ازروئے شرع شریف و قانون گورنمنٹ موجودہ کیا حکم ہے۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اولاد جب تک مسلمان ہے باپ کی وارث ہے۔ بدفعلی یا نافرمانی سے باپ کے انعامات خاصہ سے محروم ہوجائے گی۔ مگروراثت سے نہیں۔ کیونکہ قرآن شریف میں وراثت کی بناء تعلق نسلی پر ہے۔ اگر احد الفریقین کافر ہوں۔ تو تعلق نسلی بمنزلہ معدوم کے ہوجاتاہے۔ گورنمنٹ کا قانون مسئلہ وراثت میں شریعت کے ماتحت ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب