سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(585) مرحوم کی یہ وصیت جائز نہیں ...الخ

  • 7212
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 736

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عمر نے انتقال کیا اورایک عمر اور ایک جوڑی کڑوں کی طلائی اور جو جائداد منقولہ غیر منقولہ چھوڑی۔ اوروارث دو لڑکے اورایک لڑکی پہلی بیوی کو چھوڑی اور ایک زوجہ یعنی دوسری بیوی لاولد مسماۃ مذکورکو عمر متوفی نے اپنی عین حیات میں ایک وصیت نامہ بدین مضمون تحریر کیا۔ کہ تاحین حیات مسماۃ ہندہ اس مکان میں رہے۔ اور بعد انتقال مسماۃ مذکورہ بالا کے دونوں لڑکے ولڑکی مالک مکان کے ہوں۔ تاحین حیات مسماۃ مذکورہ کسی وارث کو اختیار بیع ورہن کا نہ ہوگا۔ یہ وصیت نامہ جائز ہے یا نہیں۔ ؟ اور مسماۃ ہندہ زوجہ عمر کو اس مکان میں جو کہ لاولدہے۔ حصہ وراثتہ مل سکتا ہے یا نہیں۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرحوم کو ایسی وصیت کرنی جائز نہیں۔ لہذا اس کی پابندی بھی ضروری نہیں۔ مسماۃ ہندہ کو اس مکان میں سے سولہواں حصہ یعنی فی روپیہ ایک آنا ملے گا۔

تشریح

ورثاء کی تعداد ایک لڑکی دو لڑکے پہلی بیوی سے اور ایک بیوی لاولد جس کی تصیح

مسئلہ نمبر 40۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

ابن 14           ابن 14           بنت 7             زوجہ1 بٹہ5

عورت کا آٹھواں حصہ ہونا چاہیے۔ روپیہ میں دو سولہواں حصہ روپیہ میں ایک ٹھیک نہیں ہے۔ (عبدلرحمٰن الجبجوادی)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

 

جلد 2 ص 552

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ