سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(577) ہندہ اسی دن سے وارث ہے...الخ

  • 7204
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 859

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کی عمر چھ مال اور ہندہ کی عمر اڑھائی سال جب ان کا والد بکر شروع سال 1903ء میں فوت ہوگیا۔ بالغ ہونے تک ہر دووراثت بک پر پرورش پاتے رہے۔ 1921؁ء کو ہندہ کی شادی کردی گئی۔ بموجب رواج پارچات زیور بطریقہ جہیز دیا۔ بعد ازاں ہندہ 1921ء سے 1931ء تک اپنے خاوند کے گھر پر تمام اخراجات خرچ خوراک حاصل کرتی رہی۔ 1931ء سے 1938 ءتک زید نے ہندہ کو وارث شرعی قرار دے کر ثلث حصہ اس کو دے دیا۔ قابل دریافت یہ امر ہے کہ زید نے جو 1921ء سے 1931ء؁) کے درمیان اس حصہ شرعی کے مطابق جائداد والد بکر سے حصہ نہیں دیا۔ اس عرصہ میں زید نے جائداد بھی پیدا کی۔ آیا زید اس جائداد میں سے بھی ہندہ کو ثلث حصہ دے بکر ہی کی جائداد سے جو چھوڑ مرا تھا۔ یا ہندہ اتنے عرصے کے آمدنی بمع جائداد پیدا کرکردہ معاف کردے۔ یا والد کی جائداد سے پورا حصہ لے لے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہندہ اسی دن سے وارث ہے جس دن اس کا والد فوت ہوا۔ اس لئے زید کوچاہیے کہ اس روز کے حساب سے جو ترکہ والد چھوڑ کرمرگیا تھا۔ اس میں سے تیسرا حصہ ہندہ کو دے۔ مثلا زید وہندہ کا والد تین ہزار روپیہ چھوڑ گیا تھا۔ اور متوفی پرکوئی قرضہ نہ تھا۔ اور نہ ہی اس نے وصیت کی تھی۔ تو ہندہ ایک ہزار روپے کی وارث ہے۔ جب کبھی زید ہندہ کو ایک ہزار روپیہ دے گا۔ اگر زمین ومکان ہے تو ان کی آمدنی بھی مطابق حصہ ہندہ کے اتنے سالوں کی دی جاوے گی۔ یا ہندہ معاف کرے یازید ادا کرے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

 

جلد 2 ص 549

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ