سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(575) رواج ہے کہ لڑکی کو حصہ نہیں دیا جاتا..الخ

  • 7202
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 897

سوال

(575) رواج ہے کہ لڑکی کو حصہ نہیں دیا جاتا..الخ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہماری طرف رواج ہے کہ چھوکری کو حصہ نہیں دیا جاتا۔ باپ کی جائداد سے اور میرے چچا صاحب سے اولاد نرینہ نہیں ہے۔ اوران کی تین بیٹیاں ہیں۔ میرے چچا کی وفات پر ان لڑکیوں کا رواج کے موافق کوئی حصہ نہیں ہے۔ اور ہمارے چچا صاحب کے چار بھائی ہیں۔ چچا کی وفات پر یہ زندہ بھائی اس کی جائداد کو آپس میں تقسیم کرلیتے۔ مگر میرے چچا نے مجھ کو گود لے لیا ہے۔ جیسا کہ ہمارے رواج ہے کہ اگر اولاد نہ ہو تو اپنے بھایئوں کی اولاد سے ایک اپنا بنا لیوے۔ جس کو اچھا سمجھے اپنے مزاج کے موافق بالکل اپنے بیٹے کی طرح رکھتے ہیں۔ اور اپنی کل جائداد اسی کے نام کرادیئے ہیں۔ پھر اس جائداد پر نہ تو مرحوم کے بھائی قبضہ کرسکتے ہیں۔ نہ اس کی چھوکری قبضہ کرسکتی ہے۔ وہ بالکل اسی کی ہوجاتی ہے۔ اور میرے چچا نے مجھ کو گود لے رکھا ہے۔ اب ان کی وفات پر کل جائداد سے پھر حصہ اپنا لوں گا۔ اب آپ سے یہ دریافت کرتے ہیں کہ آیا یہ جائز ہے یا کہ نہیں؟ اور نہیں ہے تو لکھیں کہ یہ کس کس کا حق ہے۔ اورکتنا کتنا اس زمین میں ماموں یا بہن یا چچا آپا کون کون حقدار ہیں۔ آپ پہلے مضمون کوپڑھ کر سوچ کر پورا تفصیل سے جواب دیں۔ پھر دوبارہ دریافت کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔ اور میرے چچا نے زمین بہت سی گروی رکھی ہے۔ اوروں کی اور زمین واے مرحوم کیوفات پرر وپیہ ادا کرکے زمین اپنی واپس لیویں۔ رواج کے موافق تو میں روپیہ کا مالک ہوں۔ آپ سے دریافت ہے کہ شرع کے موافق اس میں بھی سب کا حق ہے یا نہیں؟  روپیہ کچھ تو میری کمائی کا ہے۔ اور کچھ چچا صاحب کی کمائی کا امید ہے جواب سے جلد مطلع فرمادیں گے۔ (المرسل فیروز خان سوار برٹس ایجینٹ کابُل)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

متبنی بنانا شریعت میں منع ہے۔ جس کو اپنا بیٹا بنایا جائے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ﴿٤سورة الأحزاب تہمارے لے پالک خدا کے نزدیک بیتے نہیں ہیں۔ اس لئے لے پالک کو مثل وارث کے ترکہ نہیں ملتا۔ آپ کے چچا کے ترکے کے وارث اس کے بھائی ہیں۔ ہاں آپ کے حق میں زیادہ سے زیادہ وصیت کی صورت ہوسکتی ہے۔ کہ اگر مرحوم آپ کے حق میں کچھ لکھ گیا ہے۔ تو ایک ثلث تک بطوروصیت کے آپ حقدار ہوسکتے ہیں۔ باقی میں سے لڑکیوں ک دو ثلث باقی بھایئوں کا جو آپکی کمائی تھی وہ آپ کا حق ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

 

جلد 2 ص 548

محدث فتویٰ

تبصرے