سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(561) زید کی وصیت پر عمل کرنے سے شریعت کا خلاف ہوگا یا نہیں؟

  • 7188
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 700

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کے ایک لڑکا اور تین لڑکیاں ہیں۔ لڑکا دس گیارہ سال کی عمر میں باپ سے ناراض ہوکرکہیں چلاگیا۔ بعد ایک مد ت کے زید یعنی باپ اس کا پتہ پا کر کسی دوسرے شہر میں اس سے جا ملا۔ اور اس کو اپنے ساتھ مکان پرلانے کی کوشش کی ۔ لڑکے نے انکا رکردیا۔ اور اپنے اہل وعیال سے وہیں رہ گیا۔ اس واقعہ کے بعد باپ 8یا 9 سال زندہ رہا۔ اور اس عرصے میں باپ اور بیتے میں کسی طرح کا تعلق نہ رہا۔ اور یہ بھی نہ معلوم ہوا کہ آیا وہ زندہ ہے یا مر گیا۔ اور اس کے بال بچے زندہ ہیں یا نہیں۔ زید نے مرتے وقت اس نافرمان لڑکے کو وراثت سے محروم کرکے اس کے حصہ کوآپس میں تقسیم کرلینے کےلیے اپنی تینوں لڑکیوں کو وصیت کی۔ زید کا انتقال ہوئے تین چار سال ہوگئے ہیں۔ ابھی تک لڑکا مذکورہ لا پتہ ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ :۔

1۔ اس لڑکے کے حصے کو جو بطور امانت سرکار کے پاس ہے کیا کیا جائے۔

2۔ زید کا ایک حقیقی بھائی یعنی لڑکیوں کا چچا زندہ ہے۔ آیا اس کو بھی اس میں سے کچھ ملتا ہے یا نہیں؟

3۔ زید کی وصیت پر عمل کرنے سے شریعت کا خلاف ہوگا یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کچھ شک نہیں کہ زید کا لڑکا بے فرمان ہے۔ سخت مجرم ہے۔ جس نے باپ کا حکم نہ مانا۔ مگر جب تک کلمہ اسلام پڑھتا ہے۔ وراثت سے محروم نہیں کیا جائے گا۔ اس لئے زید کی وصیت ناجائز ہے۔ لڑکیاں اپنا حصہ لے لیں۔ اور لڑکے کا حصہ داخل خزانہ سرکاررہے۔ جب وہ ملے یا اس کی اولاد ملے تو وہ لے لے گی۔

 

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 522

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ