سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(557) کاروبار جاری رکھنے کے لئے بہن کو حصہ نہ دینا

  • 7184
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 901

سوال

(557) کاروبار جاری رکھنے کے لئے بہن کو حصہ نہ دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید فوت ہوا۔ دو لڑکے اور ایک لڑکی ورثاء سے ہے۔ لڑکے بہن کو حصہ شرعی ورنہ کا ا س بناء پر دینا نہیں چاہتے کہ دونوں بھائی مشترکہ کاروبار جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ سردست تقسیم کی ضرورت نہیں۔ اور یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کی بہن شادی شدہ ان سے زیادہ امیر ہے۔ اور عرصہ ددراز سے خانہ آباد ہے صحیح مسئلہ کس طرح ہے بطور حجت یہ بھی کہا کہ لڑکی کوشرعی حصہ وراثت دینے کی اصلی غرض یہ ہے کہ لڑکی مال پرقابض رہے۔ اور اپنی ضروریات کو پورا کرسکے۔ خاوند یا خسر جبراً مال پر قابض نہ ہوں۔ جیسے انصاری لیکن فی زمانہ مسلمانوں میں یہ بات پائی نہیں جاتی۔ خاوند منکوحہ کے مال پر جبراً قبضہ کرلیتا ہے۔ ایسی حالت میں حصہ شرعی دے۔ یا نہ دے۔ جب کہ اصل مقصود مفقود ہے۔ (قاسم علی اورسیر پنشز بہاولپور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لڑکی کا حصہ منصوص شرعی ہے۔ ایسی ویسی حجتوں سے کسی طرح ضائع نہیں ہوسکتا ہاں دوکان کو یکجا رکھنا چاہتے ہیں۔ تو بہن کو بھی شریک دوکان رکھیں۔ اور اس کے حصہ کے مطابق نفع تقسیم کریں۔ اپنی کارکردگی کا معاوضہ حسب دستور نصف یا کم وبیش لے کر باق نفع رسدی ہمشیرہ کو دیں اور اس کے حصہ کی رقم درج ہی کھا نہ بھی کریں۔

تشریح

لڑکی بہر صورت اپنے حصے کی حقدار ہے۔ کوئی حیلہ اس کو محروم الارث قرار نہیں دے سکتا۔ اس قسم کی سب حجتیں بے کار ہیں۔ اگر وہ مالدار ہے۔ بھائی غریب یا زیادہ حاجت مند ہیں۔ تو اس صورت میں وہ کود اپنے بھایئوں پر رحم کھاکر اپنا حصہ محض اپنی رضا مندی سے معاف کردے تو یہ بات الگ ہے فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ﴿١٧٨ سورة البقرة

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 518

محدث فتویٰ

تبصرے