سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(556) مذاکرہ علمیہ بابت میراث

  • 7183
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 898

سوال

(556) مذاکرہ علمیہ بابت میراث

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مذاکرہ علمیہ بابت میراث


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذاکرہ علمیہ بابت میراث

بعض مسائل ایسے ہوتے ہیں۔ جن میں خوامخواہ اختلاف پیدا ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ اسی مسئلہ میراث میں کہ بہن کو محرومی الارث قرار دیا۔ حالانکہ فن میراث کی کتاب سراجی میں الاقرب فالاقرب بھی آیا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ بہن کو محرومی الارث ثابت کرنے والے فاضل نگا رنے لاولی رجل زکر لکھ کر حجت پکڑی ہے۔ جس کا جواب مولانا عبید اللہ صاحب رحمانی نے دیا ہے۔ جو ایک مطول اور مدلل ہونے کے باعث اپنے مضمون میں کام ہے۔ مگر بطور تایئد کے یہ چند سطور جو حوالہ قلم کررہا ہوں۔ اور مختصرطریق پر الاقرب فالاقرب سے حجت پکرتے ہوئے بہن کو نہ صرف وارث بلکہ اجعلوا الاخوات مع البنات عصبة کی بنا پر عصبہ سمجھتا ہو۔ اور اس مسئلے میں جو مرد ہے۔ وہ بہن کےاعتبار سے بعد ہے۔ لہذا وہ وارث نہ وہ عصبہ ہے۔ امید ہے کہ اس مطول مضمون پر علماء اکابر غور فرماتے ہوئے اس تتمہ کو بھی منظور نظر رکھیں گے۔ (عبد الوکیل خطیب رحمانی (مولوی فاضل منشی فاضل) ناظم ریاض توحید۔ نواب گنج دہلی (10 محرم 1355ہجری)

جواب مذاکرہ میراث

 15 نومبر 35؁ کے پرچہ اہل حدیث میں مزاکرہ علمیہ متعلقہ فرائض لکھا تھا۔ جس کا مضمون یوں مرقوم تھا علمائے فرائض نے دو حدیثیں نقل فرمائی ہیں۔

 (اول)  ما ابقته الفرائض فلاولي رجل زكر رجل (دوم) اجْعَلُوا الْأَخَوَاتِ مَعَ الْبَنَاتِ عَصَبَةٌ

اور صورت مستفسر یوں ہے۔ کہ ایک شخص مر گیا جس کے ورثاء میں سےحسب زیل موجود ہیں۔ ایک لڑکی ایک بہن ایک چچا ذاد بھائی ورثہ کیسے تقسیم ہو۔

اس کا حل بندہ مختصر لکھتا ہے۔ مہربانی فر ما کر اپنے جریدہ گوہر فرید ہ میں درج کرکے ممنوں ہوں ۔ اقول و باللہ التوفیق۔

لڑکی۔ 1۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بہن1۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ چچاذاد بھائی محروم

یعنی تمام مال کے دو حصص کئے جایئں ایک لڑکی اور دوسرا بہن کودیا جائے۔ چچازاد بھائی محروم رے گا۔ کیونکہ تقسیم میں ہمیشہ قرب کا زیادہ لہاظ رکھا جاتا ہے۔ اور بہن اقرب ہے چچا زاد بھائی سے نیز ما ابقۃ الفرائض والی حدیث سے اجعلوا لاخوات والی حدیث خاص ہے۔ جب بہن سے کوئی عصبہ قریبی نہ ہو توبہن حقیقی لڑکی کے ساتھ عصبہ بنے گی۔ جیسا کہ احادیث اور فیصلہ صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین شاہد ہے۔ اور ایسا ہی کتب میراث میں منقول ہے۔ والباقی فی الطولات

نیز اخبار اہل حدیث 20 مارچ 36 ء میں ایک سوال کا حل غلط لکھاگیا ہے۔ اس کی تصیح فرمالیں۔ اوراخبار میں درج کردیں۔ تاکہ مستفتی غلطی میں نہ پڑے صحیح یوں ہے۔

سوال نمبر 146 زید کے ورثاء حسب ذیل ہیں۔ حصص شرعی کیسے ہوں گے؟

جواب۔ نمبر146۔ زوجہ 3۔ ام2۔ اب7۔ اخ محروم۔ اخ محروم۔ اخت محروم ۔

باپ کی موجودگی میں سب بہن بھائی محروم ہوتے ہیں۔ واللہ اعلم۔ (ابو اسحاق عبداللہ عفی عنہ مدرس مدرسہ عربیہ ازدیر وال) (اہلحدیث امرتسر ص 10 ۔ 10 محرم 1355ہجری)

فیصلہ بابت مذاکرہ علمیہ بابت مسئلہ توریث

 بنت1۔ اخت1۔ ابن العم محروم۔ بہن عصبہ بنص حدیث ہے اور اقرب الی المیت ہے ابن العم اگر چہ عصبہ ہے۔ مگر عصبہ بعید ہے اس وجہ سے محروم ہے چونکہ علماءنے کوئی فیصلہ نہیں لکھا تھا اس لئے قول فیصل میں نے درج کردیاہے۔ (عبد الرحمٰن بجوادی)

 

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 517

محدث فتویٰ

تبصرے