السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید اہلحدیث متدین حاجی ہے۔ مگر کوئی اولاد نہیں پوتے ہیں۔ مگر وہ شرع کے پابند نہیں ہیں۔ بے نمازی وغیرہ ہیں۔ دریں صورت زید اپنی جائداد راہ خدا میں دینا چاہتا ہے کیا یہ جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زید اپنی زندگی میں مختار ہے۔ اپنی جائدا د کو راہ خدا میں خرچ کرسکتا ہے۔ جیسا کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپناسارا مال خدا کی راہ میں دے دیاتھا۔
بے شک زید اپنی زندگی میں مختار ہے۔ چاہے تو اپنی زندگی میں سارا مال خرچ کردے۔ ایسا کرنااگرجزبہ للہیت کے ماتحت ہے تو ٹھک ہے اوراگر جائز وارثوں کی محض محروم الارث کرنے کے نیت سے ہے ۔ توقطعا ٹھک نہ ہوگا۔ اللہ کے نبی محمد رسول اللہ ﷺفرماتے ہیں۔
إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ الحديث (متفق علیہ)
تم نے اپنے ورثاء کوغنی چھوڑ کرجاؤ یہ بہتر ہے اس سے کہ تم ان کو محتاج چھوڑ کرجاؤ کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب