سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(552) قاضی بری میاں مرحوم نے دو شادیاں کی تھیں..الخ

  • 7179
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 836

سوال

(552) قاضی بری میاں مرحوم نے دو شادیاں کی تھیں..الخ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قاضی بری میاں مرحوم نے دو شادیاں کی تھیں جن کے بطن سے حسب زیل اولاد ہوئی۔

1۔ پہلی بیوی کے بطن س چار لڑکیاں ہوئیں۔ جن میں سے ایک لڑکی شہید ن زند ہ ہے۔ تین بقیہ لڑکیاں باپ کی موجودگی میں انتقال کرگئیں۔

2۔ دوسری بیوی کے بطن سے تین اولاد ہوئے جن میں سے ایک لڑکا مسمی محمد رفیق دولڑکیاں مسمات نبہین وزمیرن محمد رفیق زندہ ہے۔ نبہین باپ کی موجودگی میں تین اولاد بمع شوہر چھوڑ کرقضا کرگئی ۔ زمیرن باپ کے انتقال کرن ےکے بعد صرف دولڑکیاں بمع شوہر چھوڑ کرقضا کرگئی ۔ زمیرن باپ کے انتقال کرنے کے بعد صرف دو لڑکیاں بمع شوہر چھوڑ کرانتقال کرگئی لہذا ترکہ کس طرح تقسیم ہوگا۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت ہذا میں ایک لڑکا اور تین لڑکیاں مرحوم کی زندہ ہیں ترکہ انہیں چادروں کوتقسیم ہوگا۔ پانچ حصص کرکے ان میں سے دو حصے محمد رفیق کو اور باقی تینوں لڑکیوں کو تقسیم کردیں۔ اس کے بعد زمیرن دختر بری میاں فوت شدہ کاحصہ شوہر اور دو لڑکیوں کو ملے گا۔ یہ تقسیم بعد اجرائے وصیت اورا دائے قرضہ ہوگی۔

تشریح

جواب میں ایک لڑکا اور تین لڑکیاں مرحوم کی زندہ ہیں۔ حالانکہ سوال میں صاف مذکور ہے۔ کہ مرحوم کی پہلی بیوی سے صرف شہیدن اور دوسری بیوی سے ایک لڑکا محمد رفیق دو لڑکیاں نبہیں وزمیرن نبہین مروم کی زندگی میں تین لڑکیاں وشوہرچھوڑ کر انتقال کرگئی۔ تو دوسری بیوی سے صرف ایک لڑکا محمد رفیق وزمیرن لڑکی مرحوم کے انتقال کے وقت زندہ ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ مرحوم کے ورثاء ایک لڑکا دو لڑکیاں ونواسے ہیں۔ نواسے محروم رہیں گے۔ ترکہ ایک لڑکاک دو لڑکیوں میں اس طرح تقسیم ہوگا۔ دوسرا حصہ لڑکے کو اور ایک ایک حصہ لڑکیوں کو ملے گا۔ یعنی شہیدن کوایک اور زمیرن کو ایک اور محمد رفیق کودو حصے ملے گا۔ زمیرن کا ترکہ اس طرح تقسیم ہوگا۔ یہ مسئلہ بھی ردیہ ہے جس کی تقسیم اس طرح ہوگی۔ آٹھ حصہ میں دو حصے شوہر کو اور تین حصے ایک لڑکی کو اور تین حصہ دوسری لڑکی کوملے گا۔

 

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 508

محدث فتویٰ

تبصرے