السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کوئی ایسی حدیث ہے۔ جس سے ولد الزنا (حرامی بچہ) باپ کا وارث ہوسکتا ہے۔ زید کی بیوی نے گزارہ دینے کوبھی گناہ خیال کیا کیونکہ اس میں گزشتہ گناہوں کی معاونت (مدد سمجھی گئی ہے اور اب جب کہ زید تائب ہوگیا ہے۔ اورآئندہ بھی اس نے عہد کرلیا۔ تو ان بچوں کو پرورش چھوڑ دینا ضروری ہے یا نہیں جب کہ وہ گناہ کا نتیجہ ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ولد الزنا وراثت میں حقدار نہیں۔ ہاں حنفی مذہب میں وراثت ثابت ہوجاتی ہے۔ (اہلحدیث امرتسر ص 13 17 جون 1938 ہجری)
سوال۔ ولد الزنا اپنے والد زانی کاوارث ہوسکتا ہے یا نہیں اور اس سے اس کا نسب قائم ہوسکتا ہے یانہیں بینواتوجروا
الجواب۔ ولد الزنا نہ اپنے والد زانی کاوارث ہوسکتا ہے اور نہ اس سے اس کا نسب قائم ہوسکتا ہے۔
قال انه مني من الزنا لا يثبت نسبه ولا يرث منه كذافي الفتاوي العالمگيريه وقال في ذاد المعاد واما اذا كان من امة لم عليكها او من حرة عاهر بها فانه لا يلحق ولا يرث وان ادعاه الواطي وهو ولد زنية ن امه كان اومن حرۃ
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب