سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(543) لڑکی کی جائیداد کے متولی بھائی ہوں گے

  • 7170
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 771

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ماں حقیقی ایک بہن سوتیلی ایک بہن سوتیلے دو بھائی ایک بیوی ایک لڑکی ایک بھانجا لڑکی نابالغ تین چار برس کی ہے۔ اس کے حصے کی جائداد کا حق تولیت متوفی کی والدہ کو ہے یا متوفی کی بیوی کو ؟ اور کیا اس جائداد کے متولی کو یہ بھی اختیار ہوسکتاہے۔ کہ وہ لڑی کی نابالغی ہی میں اس جائداد کو فروخت کردے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لڑکی کی جائداد  کے متولی اس کے بھائی ہوں گے۔ اگر ان پراعتماد نہ ہو تو سرکاار کی طرف سے گارڈین مقرر کرایا جائے۔ جائداد ایسی قسم سے ہے۔ جورکھنے سے خراب ہوتی ہو۔  تو متولی بیچ سکتاہے۔

تشریح مفید

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ مسماۃ ہندہ فوت ہوئی اس کے وارث تین بچے خوردوسال اور خاوند ہے۔ اور مال متروکہ متوفیہ ہندہ کا بحیثیت ولایت خاوند کے قبضہ میں ہے۔ چونکہ خاوند مذکور مقروض اور بدنیت ہے۔ مال متروکہ اس کے پاس محفوظ نہیں رہے گا۔  لہذا دوسرے رشتہ دار یعنی ماموں بچوں کے چاہتے ہیں۔  کہ مال بحق جو بچوں کے آوے۔  کسی امین کے پا س رکھ دیا جائے۔ تاکہ بوقت بلوغ ان بچوں کومل جاوے۔ نیز ان دیگر رشتہ داروں کو اس ولی سے  تفہم حساب کا حق ہے یا نہیں اور ولی نے دوسری شادی بھی کرلی ہے۔ اور اس سے اولاد بھی ہے۔ بینوا توجروا

الجواب۔ صورت مرقومہ میں معلوم ہوا کہ مقصود اور غرض ولایت سے شفقت وخیرخواہی ونگہانی جان ومال صغیرین ہے ۔ پس جب کہ خاوند مذکور مقروض وبدنیت ہے۔ اور مال متروکہ ہندہ اس کے پاس محفوظ نہیں رہے گا۔ تو اس صورت میں وہ ہندہ کے خرد سال بچوں کا ولی نہیں رہا۔ بوجہ بدنیتی کے اس کی ولایت جاتی رہی۔

الاب ولي اشفق مالم يكن مفسد او خائنا ومتهتكا كذافي الفتاويٰ الغاثية

پس ان بچوں کے مال کی حفاظت ونگہبانی کی صورت یہ ہے کہ وہ مال حفاظت میں اس شخص کے پاس تا بلوغ رکھاجائے۔ جس  کو حاکم وقت یا وہاں کے پنچ امین ومحافظ  تجویز کریں۔ اور حاکم وقت یا پنچ کے ذریعے سے حساب فہمی کا بھی حق ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 499

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ