السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کی دوکان کریانے کی ہے اس میں ہر قسم کی چیز فروخت ہو تی ہے اس میں ہندؤوں کی پوجا کا سامان بھی فروخت کیا جاتا ہے از قسم کا فور، گلال، عود، ناریل وغیرہ یہ سب چیزیں از روئے شرع زید، (مسلم ) کو فروخت کرنی چاہیئں یا نہیں یہ چیزیں اہل منود خرید کر بتوں کی نذر کرتے ہیں اس کا جواب قرآن و حدیث سے عنایت فرما دیں مشکورہوں گا ،
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو چیز فی نفسہ حرام ہے اس کا بیچنا کسی طرح جائز نہیں جیسے خمر اور خنزیر اور جو چیز فی نفسہ حرام نہیں بلکہ وہ استعمال کرنے والے کے فعل سے حرام بن جاتی ہے اس کا بیچنا حرام نہیں جیسے انگور یا گیہوں وغیرہ شراب ساز جن سے شراب بناتے ہیں ان کی بیع جائز ہے فعل نا جائز یہ مسئلہ آیت مرقومہ ذیل سے استنباط ہو سکتا ہے،
وَمِن ثَمَرَٰتِ ٱلنَّخِيلِ وَٱلْأَعْنَـٰبِ تَتَّخِذُونَ مِنْهُ سَكَرًۭا وَرِزْقًا حَسَنًا ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةً لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ.﴿٦٧﴾سورة النحل
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب