سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(525) محفل مال جمع کرنا منع نہیں ہے

  • 7152
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 881

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک طرف تو یہ کہاجاتا ہے کہ اسلام تمدن اور دینوی ترقی کا مانع و مزاحم نہیں ہے اور مال دنیا کی فراہمی کوئی گناہ نہیں ہے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ اور نیز دیگر صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ مالدار اور ہزاروں لاکھوں درہم ان کے پاس تھے اور بڑی بڑی تجارتیں بھی کیا کرتے تھے مسلمان کے حق میں مسکنت ایک بڑی ذلت ہے جس سے دین و ایمان بھی قائم و برقرار نہیں رہتے ،

اس کے بر خلاف یہ بھی بیان کیا جاتاہے کہ دنیا میں مسافرانہ طور سے زندگی بسر کر و مال دنیا جمع نہ کرو مسکین بن کر رہو متمول لوگوں کی صحبت سے پر ہیز اور گزیر کرو آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خدا تعالی سے دعا مانگی اور التجا کی تھی کہ بار خدایا مجھ کو دنیا میں مسکین رکھ اور دنیا سے مسکین ہی اٹھااور عقبی میں بھی مجھ کو مساکین کے زمرہ میں حضور کر پس ان ہر دوقولوں کی نطبیق کیونکر ہو سکتی ہے یہ تو الضدان لا يجتمعان کا معاملہ ہے ،


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ان دونوں باتوں میں تطبیق ایک حدیث سے ہوتی ہے ،

اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ غِنًى يُطْغِينِي ومِنْ فَقْرٍ يُنْسِينِي

 (اے خداتجھ سے پناہ مانگتا ہوں ایسے غنا سے جو مجھ کو سرکش کر دے اور ایسے فقر سے جو مجھ کو مارے تکلیف کے سب کچھ بھلادے. )

ورنہ محض مال جمع کرنا منع نہیں بلکہ منع یہ ہے اس میں سے زکوۃ نہ دے اور اس کی مستی میں موت کو بھول جائے چنانچہ فرمایا: الَّذِي جَمَعَ مَالًا وَعَدَّدَهُ﴿٢ يَحْسَبُ أَنَّ مَالَهُ أَخْلَدَهُ ﴿٣سورة الهمزة مسکین کے دومعنے ہیں ایک مال سے مسکین دوم طبیعت سے مسکین جس کو متواضع کہتے ہیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 475

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ