السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے تیس روپے کا غلہ دیا ، تین روپے من کے حساب سے اور لینے کا بھاؤ مقرر نہیں کیا اور نہ وقت اور جب لینا چاہا تو اس وقت بھاؤ دوروپے من کا ہے اور وہ اسی وقت کے بھاؤ سے لینا چاہتا ہے یعنی دوروپے من کے حساب سے تو اس طرح لینا درست ہے یا نہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر اس کی صورت یہ ہے کہ پہلے تیس روپے والے غلے کے عوض میں یہ سودا ہے تو جائز نہیں اس سود ے کو بلکل الگ سمجھتا ہے چاہیے اور یہ سودا بلکل الگ تو جائز ہے مگرجب مقرر نہیں تو جو بھاؤ بازار کا ہو گا اسی سے لے سکے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب