السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید اور اس کی زوجہ ہندہ نے بحالت ذات و ثبات عقل بخوشی کل اپنی جائدادکو بدست اپنی دولڑکیوں کے مبلغ ۱۵ہزار روپیہ پر بیع کیا اور بیع نامہ مطابق قانون انگریزی کے لکھ دیا ایک ماہ کے بعد زید کا انتقال ہو گیا اب زید کے دونوں بھائی مستقیقی داد خواہ ہیں کہ ہم، (یعنی احتکار ممنوعہ اقوات کے ساتھ خاص ہے غیر اقوات میں احتکار منع نہیں ۱۶) کو جائداد زید سے شرعاً ملنا چاہیے کیوں کہ یہ بیع فرضی واسطے عدم مقدمہ کے زید نے کی ہے ، ورنہ لڑکیوں کو اتنی مقدر ت نہیں جو پندرہ ہزار دیں ، اور نہ زید اور ہندہ کی بجزان دولڑکیوں کے اور کوئی اولاد ہے مگر زوجہ زید جس نے اپنی بھی جائدادبیع کی ہے اور قرار کرتی ہے کہ مجھ کو اور میرے شوہر کو روپیہ مل گیا چنانچہ اسی وجہ سے میں نے مہر کا دعوی نہیں کیا ، عقلاًیہ کہ زید اور ہندہ نے بیع تو ضرور کی ہے مگر روپیہ نہیں لیا بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ معاف کر دیا پس بحالت مذکور برادر حقیقی زید حصہ پا سکتے ہیں یا نہیں ، اور مورث اعلی کو اپنی جائداد کا اختیار ہے یا نہیں ، کہ جس کو چاہے وہ دے دے اور اگر یہ بیع نا جائز ہو تو زوجہ مہر پاسکتی ہے یا نہیں ؟
(خریدار اخبار اہلحدیث نمبر ۶۵۵۱موضع موناں ، ضلع آرہ)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بیع واقعی ہے یا فرضی ، اس کا فیصلہ کرنا حاکم وقت کاکام ہے جو واقعات کی تحقیق کرسکتاہے مسئلہ یہ ہے کہ کسی وارث کومحروم کرنے کی نیت سے نہ بیع جائز ہے نہ ہبہ، ور صورت بیع نا جائز ہونے کے جیسے اور وراث حق پا دیں گے ، عورت بھی پاویگی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب