سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(493) چوری کیے ہوئے جانور کو ذبح کرنا[

  • 7120
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1105

سوال

(493) چوری کیے ہوئے جانور کو ذبح کرنا[

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے بکر کی گائے چرالی ، اور کسی دوسرے گاؤں میں لے جاکر بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر ذبح کر لی اس وقت بکر بھی چور کو تالاش کرتا ہؤا آگیا ، جس وقت بکر آیا ، اس کو گاؤں کےلوگوں  نے بتادیا کہ زید نے تیری گائے چرا کر یہاں لا کر ذبح کر لی ہے جھٹ بکر نے زید کو جا کر پکڑ لیا ، اور بکر کو قیمت گائے دے کر خوش کر لیا آیا اب یہ گائے مسلمانوں کو کھانی حلال ہے یا حرام ؟  اور ذبح کا کیا حکم ہے ؟

 (حافظ فضل الرحمن از علیہ کا ضلع حصار )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

گوشت کی حرمت مالک کی حق تلفی کی وجہ سے مخفی ، جب اس نے اپنا حق لے لیا تو اب گوشت حلال ہے مگر ذابح کا فعل چونکہ ایسے وقت میں ہؤا ہے جس وقت گائے مسروقہ تھی اور اس کے مالک کا حق اس سے متعلق تھا اس لیے ذابح گنہ گارہے اس کو توبہ نصوح کرنی چاہیے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 446

محدث فتویٰ

تبصرے