سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(31) ترجیع اذان کون سی نمازوں کے ساتھ مخصوص ہے

  • 712
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1917

سوال


السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ترجیع اذان نماز کے کون کون سے وقتوں کے لیےثابت ہے ۔ اور ترجیع اذان ہوتو اقامت اکہری چاہیے یا دوہری۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

ترجیع اذان حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے۔جوابوداؤد وغیرہ میں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مکہ میں فتح مکہ کے بعد مؤذن مقرر کیا تھا۔ اور ان کو دوہری اذان سکھائی تھی۔ اور تکبیر بھی دوہری۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ اکہری اذان مدینہ میں دیا کرتے تھے اور تکبیر اکہری کہتے تھے۔ اہل حدیث کے ہاں دونوں طرح کی اذان اور دونوں طرح کی تکبیر درست ہے۔ اور یہ بھی کوئی ضروری نہیں کہ اذان دوہری ہوتو تکبیر بھی دوہری ہو بلکہ اذان دوہری کے ساتھ تکبیر اکہری اور اذان اکہری کے ساتھ تکبیر دوہری جائز ہے۔ صرف حنفیہ یہ پابندی کرتے ہیں کہ اذان اکہری اور تکبیر دوہری ہونی چاہیے حالانکہ حدیث میں یہ پابندی نہیں آئی۔

وباللہ التوفیق

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الصلوۃ،اذان کا بیان، ج2 ص113 

محدث فتویٰ


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ