السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نے ہاتھ کی چوڑی نبوانے کے لئے بکر کو سوااڑتا لیس روپے تین آنے گنی وزن کا سونا دیا ، بکر اس سونے کو سنا ر کے ہاں لے کر گیا ، اور کہا کہ اس سونے کی فلاں عورت کے لئے چوڑی بنادے سنار نے وہ سونا بکر کے ہاتھ سے چوڑی بنانے کے لئے لے لیا اور بحفاظت لوہے کے ٹرنک میں رکھ لیا ، اس کے چند روز بعد سنار ہاتھوں بھیجا ہؤا سونا بھی چوری ہو گیا جس کی اطلاع سنا ر نے پولیس کو کی پولیس کی تفتیش و تحقیق میں شہر کے باہر میدان میں دیگر گاہکوں کی چیزوں میں سے چند چیزیں دستیاب ہوئیں نیز جس ٹرنک میں عورت مذکور کا سونا بحفاظت رکھا ہؤا تھا وہ ٹرنک بھی شکسۃ حالت میں وہیں سے دستیاب ہؤا ، لیکن بلکل خالی تھا پولیس کے روزنا مچے میں یہ رپورٹ محفوظ ہے کہ اب تک چور گرفتار نہیں ہؤا۔
عورت مذکورہ نے بعد اطلاع بکر سے دعوٰی کیا اور اپنا سونا طلب کیا اس پر بکر نے انکار کیا اور کہا کہ تمہارے کہنے کے مطابق سنار سونا چاندی بنوانے کے لئے دے دیا تھا اب جب کہ اس کے ہاں چوری ہو گئی جس میں تمہارا سونا بھی باوجود حفاظت تمام چوری ہو گیا ، تو مجھے کیا میں اس کا ذمہ دار نہیں ۔ لہذا خور طلب امریہ ہے کہ مذکور کا شرعاً ذمہ دار کو ن ہے ، بکر یا سنار ؟ یا دونوں میں سے ایک بھی نہیں ، بینوا توجروا۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت مذکور نے بکر کو بنوانے کا وکیل کیا تھا تو بکر پر تاوان نہ آئے گا صرف سنا ر پر آئےگا اور بکر خود سنارہے یا ٹھیکہ وار ہے اور کام بنانے یا بنوانے کا ذمہ دار ہے تو بکر تاوان آئے گا اور وہ سنار سے لے گا ، بہر حال تفصیل طلب ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب