سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(489) طوائف کا علاج اور فیس وغیرہ کا حکم

  • 7116
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 824

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی حکیم یا ڈاکٹر طوائف کا علاج کرے تو اس کو فیس اور قیمت دوا کی لینا جائز ہے اور کوئی مسلما ن دوکاندار جو ان کے ہاتھ سودا کرے تو اس کی قیمت لینی کیسی ہے اور اس دوکاندار یا حکیم ، ڈاکٹر میں کچھ فرق ہے یا برابر ہیں اگر فرق ہو تو وجہ بھی ضرور بیان فرمائی جاوے ورنہ ان کے علاج وغیرہ کی کیا صورت ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

طوائف کا مال جوزنا وغیرہ نا جائز طریقوں سے کمایا ہو چونکہ ازروئے شریعت ان کی ملک نہیں ہے اس لیے علاج کی فیس یا کسی چیز کی قیمت میں لینا جائز نہیں قیمت اور جلس میں کو ئی فرق نہیں دونوں برابر ہیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 442

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ