السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید نے بکر سے اس کے حصے کی زمین رہن اس شرط پر لی ہے کہ جب زرا صلی بکر ادا کر دے ، تو اپنی زمین پر قبضہ کرلے زید اس مرہونہ زمین میں کا شت کرتا ہے اور مالگذاری سرکاری جو بکر ادا کرتا تھا ، وہ اب زید اپنے پاس سے ادا کرتا ہے اور جو زمیں آسامیاں کے قبضہ میں ہے ، ان سے مالگذاری وصول کرکے سرکاری لگان ادا کرکے بقیہ اپنے تحت و تصرف میں لاتا ہے کوئی مقرر ہ منافع نہیں ہے زید کو کبھی فائدہ ہوتا ہے کبھی نقصان لہذا سوال یہ ہے کہ اس طرح زمین رہن لینا جائز ہے یا نہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مرقومہ سود ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب