السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دو تین سال قبل باغات کے ثمر خریدنے جائز ہیں یا نہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس حدیث میں ثمر پختہ ہو جانے سے پہلے بیع کرنا منع آیا ہے امام بخاری نے اس کو مشورہ قرار دیا ہے میں بھی اس سے تجاوز نہیں کر سکتا۔
امام بخاری نے اس کو مشورہ قرار نہیں دیا صحیح میں باب یہ ہے ،
باب بيع الثمار قبل ان بيد وصلا حها انتي پھر حدیث زید بن ثابت لائے ہیں عن زيد بن ثابت رضي الله تعالي عنه قال كان الناس في عهد رسول الله صلي الله عليه واله سلم يتنا يعون الثمار نا اذا جد الناس و حضرت تقا ضيه قال المبتاع انه اصاب الثمر الدمان اصابه مرض اصابه تشام عا هات يحتبون بها فقال رسول الله صلي الله عليه واله سلم لما، (المراد بهذه الالمشورة ان لا تشترواشيئا حتي ميتكا مل صلاح جميع هذه التمرة لئلا تجري منازعة، (عيني شرح بخاري) ) كثرت عنده الخصومة في ذلك فا ما لا فلا تبتا عوا حتي بيد و صلاح الثمر كا لمشورة يشيره بها لكثره ضومتهم انتي، (ج ا ص ۶۹۶)
حدیث مرفوع نہیں زید بن ثابت روای کا قول واجہتاد اور اپنا فہم ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بطور مشورہ یہ فرمایا آپ نے فرمایا کہ یہ میں نے تم کو مشورے کے طور پر کہا ہے ، اورشرعی حکم میں خصوصاً جو حکم نبی کا ہو جس کا اصل حرمت ہے اور قرینہ حرمت قطعی کا دوسری حدیث میں ہے ،
عن انس قال نبي رسول الله صلي الله عليه واله سلم لوبعت من اخبك ثمراذاصابته جا ئحة فلا يحل لك ان تاخذمنه شيئابما تاخذمال اخيك بغير حق رواه مسلم، (مشكوة ج۶ص۶۵۷)
یہ سب حدیثیں حرمت کی صر یح دلیل ہیں مشورہ کا فہم صحیح نہیں اور نہ ہی امام بخاری نے اسے مشورہ قرار دیا ہے ورنہ وہ ترجمہ الباب میں اس کی طرف اشارہ کرتے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب