سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(461) بحث سُود بحَالتِ اضطِراری

  • 7087
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 901

سوال

(461) بحث سُود بحَالتِ اضطِراری

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بحث سُود بحَالتِ اضطِراری


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بحث سُود بحَالتِ اضطِراری

 (از حضرت العلام مولاناابو القاسم صاحب بنارسی )

یہ بات تو یہ یہی ہے کہ قرآن مجید میں جن چیزوں کو حرام قرار دیا ہے،  ان میں سود کی حرمت بھی منصوص ہے ، وَأَحَلَّ ٱللَّهُ ٱلْبَيْعَ وَحَرَّ‌مَ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟﴿٢٧٥سورة البقرة...  لیکن سود کی حرمت علیحدہ بیان کرنے میں اور اشیاء محرمات سے کیا حکمت وارز ہے اور کیوں سود کے بیان میں حالت اضطراری قرآن مجید میں مذکور نہیں اور خیز پر وغیرہ میں اضطرار کا ذکر موجود ہے وجہ صاف ہے کہ جو اشیاء محرمات حالت اضطرار میں قدر ے قلیل بطور قوت لائیوت میں رواہ رکھی گئی ہے ، سود ہر گز ہر گز  ان میں نہیں ہے،  لہذا گیسی ہی اضطراری ہو سود کسی حالت میں جائز نہیں  طرہ یہ کہ اشیائے محرمات جو بحالت اضطراری جائز رکھی گئی ہیں اس کا مقدار نہایت قلیل ہے تو سود جب تجارت اضطراری جائز ہوگا تو اس کا مقدار بھی قلیل ہو گا حالانکہ یہ عرفا ممکن نہیں اور اول تو جوازی تجارت اضطرار اور ھیلے مشکل ہے قرآن مجید میں ایک صورت اضطرار کی ربوا میں البتہ یوں مذکورہے وان كان ذوعسرة تو اس کے بارے میں فرمایا!

فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ ﴿٢٨٠سورة البقرة.... اس میں بھی اجازت نہیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 430

محدث فتویٰ

تبصرے