سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(459) شئے واحد کو اس طرح بچنا..الخ

  • 7085
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 768

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کہتاہے کہ شئے واحد کو اس طرح بیچنا کہ ایک من گندم کی قیمت اصلی بازار میں پانچ روپے ہے اب اگر کوئی نقد قیمت دے کر خریدتا ہے تو اسی قیمت اصلی پر بیچنا اور اگر کوئی اوہار پر خریدتاہے تو وہ ایک من گندم کو سات روپے پر بیچنا بموافق حدیث ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ

قَالَ نُهِيَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍواليضال ابي داؤد من باع بيعتين في بيعه فله وار اوكسها اوالربوا.

 سود حرام ہے اور بکر کہتا ہے کہ یہ بیع و فروخت حلال و جائز ہے ان دونوں صاحبوں میں سے کون حق و صواب پر ہے بیان مفصل بدلیل مطلوب ہے،

 (سائل ابو عبد الحکیم نسیم الدین رنگپوری بنگال )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شئے واحد کو نقد کم  قیمت پر اور ادھار ذیادہ قمیت پر بیچنا جائز ہے بشرطیہ بات قطعی  ہو جائے گو مگونہ رہے یعنی مشتری یہ کہے کہ قیمت اوہار ہے فلاں روزدوں گا بائع اس پر چیز کی قیمت قطعی کہہ دے ایسا نہ کریں کہ نقد لے گا تو ایک روپیہ ادھار لے گاتو سوروپیہ اور مشتری بغیر طے کئے کسی بات کے اٹھا کرلے جائے بيعة في بيعتين کے معنی نہیں صورت صاف ہے تو جائز ہے،  (نیل الاوطار)

نوٹ:۔  پہلے بھی اس بارے میں مفصل تشریح فتاوی نذیر یہ سے نقل کی جا چکی ہے،  (مؤلف)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 429

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ