سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(439) گاہک کا مال بھول کر چلے جانا...الخ

  • 7065
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 866

سوال

(439) گاہک کا مال بھول کر چلے جانا...الخ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر دکان میں کوئی اجنبی گاہک مال خریدنے آوےاور قیمت دے جاوے یا دوسری دوکان سے خرید کر لایا ہو اور مال بھول کر چلا جاوے اور یہ نہ معلوم ہو کہ وہ کہاں کا رہنے والا تھا تو اب اس کے بھولے ہو ئے اور چیز کو کیا کیا جاوے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بھولی چیز لقطہ ہے ایک سال تک اس کے مالک کا انتظار کیا جائے نہ آئے تو اس کو پہچان کر استعمال کر لیں کبھی اس کا مالک آجائے تو قیمت دے  دیں،

 (اہلحدیث ۸جمادی الثانی ۳۳ء؁)

تشریح:۔

 قیمتی چیزوں کے لئے یہ حکم ہے الدرالبہیہ میں ہے،

 ولا باس بان ينتقع الملتقط بالشئي الحقير كا لعصاوالسوط وهمابعد التعريف به ثلاثه ر الروضة الندية ج ۶ص ۶۴۴)

یعنی کوئی چھوٹی موٹی چیز مثل عصا یا کوڑا وغیرہ کے کسی کومل جاوے تو اس کو تین دن تک معلوم کرائے اگر اس کا مالک معلوم نہ ہو سکے تو پھر اس کے استعمال کتنے میں کوئی حرج نہیں ہے جیسا کہ احمد وابوداؤد میں حضرت جابر سے  حدیث مروی ہے

 قال رخص لنا رسول الله صلي الله عليه واله سلم في العصاد السوط والحبل واشباهم يلتقطه الرجل ينتفع به و  في اسناده المغيره بن ذياده وفيه مقال و قدوثقه وكيع وابن معين وابن عدي وفي الصلحيحين من حديث انس ان النبي صلي الله عليه واله سلم مربتمرة في الطريق فقال لولا اني اخان ان تكون من الصدقة لا كلتها وقد اخراج احمد والطبر اني والبيهقي من حديث يعلي بن مرة مرفوعاًمن التقط لقطة يسيرةحبلا اودرهما اوشبه ذلک فليعرفها ثلثة ايام ان کان فرق ذلک فليعرفه ستة ايام زادا الطبرانی فان جاءصاحبها فليصد ق بهاء (حواله مذکور) .

ان روایات کا مفہوم بھی یہی ہے کہ رسی ، عصار، کوڑا یا ایک چونی تک چیزیں تین دن تک یا پھر ذیادہ سے ذیادہ چھ دن تک مشتہر کی جاویں بعد میں ان کو استعمال میں لایا جاسکتا ہے یا پھر صدقہ کردیا جائے،  (مؤلف)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 423

محدث فتویٰ

تبصرے