السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اپنے اخبار اہلحدیث مورخہ ۲۰مئی ۱۹۳۳ءمیں سال نمبر ۱۴۳ کا جواب دیا ہے کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ تاڑی اتارنے کے لئے درخت کرایہ چڑھانہ جائز ہے؟ اگر ایسا ہے تو وہ اصلی تاڑی ہو جاتی ہے جس کی خرید فروخت حرام ہے اور آپ براہ مہربانی اس جواب نمبر۱۴۶کو بحوالہ قرآن و حدیث سمجھا دیں ،
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جہاں یہ مسئلہ لکھا ہے وہاں اس کی ساری تفصیل لکھی ہے مطلب اس کا یہ ہے کہ تاڑی مین نشہ پیدائشی نہیں بلکہ بعد میں گرمی کی وجہ سے پیدا ہوتاہے جب تک اس میں نشہ نہیں اس کا استعمال کرنا حرام نہیں ،
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب