سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(425) گوہ اور سانپ کی تجارت

  • 7041
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1588

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل ہزاروں مسلمان بندگان خداگوہ اور سانپ کی تجارت میں رات سن مشغول ہیں اور اسی کا کسب حاصل کرکے کھاتے کھلاتے ہیں، غیر اکول الللحم جانوروں کے چمڑے کی تجارت ازردے شرع جائز ہے یا نہیں  ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث شریف میں ہے کل اهب دبغ نقد طاهر،  (جو کھال رنگی جائے وہ پاک ہو جاتی ہے ) اس حدیث کو جن علماء نے عام کہا ہےکہ اللجحم خیزیر اور کتے وغیر ہ کو بھی شامل کیا ہے ان کے نزدیک ہر قسم کی بیع و شر جائز ہو جاتی ہے گوہ ماکول اللجحم،  (حلال) ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دستر خوان پر کھائی گئی سانپ بھی کوئی ایسا نجس العین نہیں ، طبی فائدے کے لئے بیع و شرا کی جائے تو منع کی کوئی وجہ نہیں ،  (۵ربیع الاول ۴۶ء؁)

شرفیہ :۔

یہ صحیح ہے کہ ضب حلال ہے اور اس کا بیچنا بھی جائز ہے مگر ضب کا ترجمہ جو،  (گوہ)  مشہور ہے وہ کتب لعنت سے ثابت نہیں ہوتا ، منجد میں جو لکھا ہے اس سے تو سانڈھا  معلوم ہوتا ہے ، واعلم عندالله (سعید شرف الدین دھلوی)

منجد

کی عبادت ضب کے متعلق یہ ہے حيوان من الزحانات شبيه بالحرذون ذنبه کثير العقد دمن امثالهم اعقد من ذنب الضب،  (الی ان)  ونقول العرب لا افعله حتی يرداالضب لظنهم ان الضب لا يرد الماء مجع الجحا جلد ۶،  ۳۳۷نمبرپر ہے ان الضب ليموت فی جحرہ خذلا بذنب ابن ادم اي يحبس المطوعنه لشومه و خص الضب لا نه ابعد الحيون نفساد اصبرهم الخ عام اہل لعنت ضب کا ترجمہ سو سمار،  (گوہ)  ہی لکھتے ہیں۔
 

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 404

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ