سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(414) ٹھیکیدار شراب کی ملازمت جائز ہے یہ نہیں ؟

  • 7029
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 882

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ٹھیکیدار شراب کی ملازمت جائز ہے یہ نہیں ؟ ملازم شراب نہیں پیتا اور اس کو حرام سمجھتا ہے


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شراب کی وجہ سے دس آدمیوں پر لعنت آئی ہے ان میں سے ایک عورت بھی ہے اس لئے جائز نہیں۔

تشریح :۔

 “حدیث شریف میں آیا ہے”

لَعَنَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمْرِ عَشَرَةً : عَاصِرَهَا ، وَمُعْتَصِرَهَا وَشَارِبَهَا ، وَحَامِلَهَاوَالْمَحْمُولَةَ ، وَسَاقِيَهَا ، ووَبَائِعَهَا ، وَآكِلُ ثَمَنِهَا وَالْمُشْتَرِي لَهَا ، وَالْمُشْتَرَاةُ لَهُ (رواہ الترمذی واابن ماجه  (مشکوۃ) 

یعنی ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے شراب کی وجہ سے دس آدمیوں پر لعنت فرمائی ہے شراب بنانے والے اور بنوانے ، پینے والے اُٹھانے والے،  (مزدور)  اور جس کی طرف اُٹھاکر لے جائی جاوے پلانے والے ، بیچنے والے ، اس کا دام کھانے والے ،  خریدنے والے ،  اور جس کی خاطر خرید ی جاوے  ان سب آنحضر ت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔‘‘  مطلب حدیث مذکورہ کا یہ ہےکہ جس کو شراب کے ساتھ ذرا بھی تعلق ہو ، بنانے میں ہو یہ بیچنے میں یہ بکوانے میں یہ ترتیب دینے میں یہ سب لعنت کے موار ہیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 400

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ