سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(404) زنا کی کمائی سے مسجد میں روشنی کے لئے تیل دینا

  • 7019
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 968

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک بازاری عورت  فاحشہ جو زنا کی کمائی سے گذارتی ہے مسجد میں تیل ڈالتی ہے اور اس کو اپنے گنا ہوں کا کفا رہ خیا ل کرتی ہے کیا یہ عمل اس کے گنا ہوں کا کفارہ ہو سکتاہے اور کیا اس صریحا نا پاک کمائی کا تیل دوسرے لوگوں کےمسجد میں ڈالے ہوئے تیل میں شا مل ہو کر مسجد میں نماز و تلاوت قرآن شریف کے واسطے شر عًا استعمال ہو سکتا ہے؟ کیا امام مسجد یا کوئی اور حاضر الوقت ایسی صورت میں متولی مسجد کو کیا کرنا لازم ہے قرآن واحادیث سے جواب مطلوب ہے اور اس سوال کے جس قدر پہلو یا حصے ہیں اس میں سے جواب دیتے وقت کو ئی بھی نظر انداز نا کیا جا وے ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بحکم حدیث (مهوالبغى خبيث)  مشکوۃ باب الکسب زانیہ کی کمائی حرام ہے اور بحکم حدیث، (لا تقبل الا الطيب را يضاباب الكسب) حرام کمائی قبو ل نہیں  یعنی اس کا ثواب مطلق کوئی نہیں دو نوں حدیثوں کے ملانے سے نتیجہ نکلتا ہے کہ ایسے تیل انفرادًیا دوسرے سے لا کر بھی کسی اس کو مسجد میں جلو انا یا اس سے فائدہ اٹھانا حلال نہیں ہر ایک مسلما ن شخص کا فا حشہ عورت کو روکنے کا اسی طرح حق ہے جس طرح کتے اور سور کو مسجد میں آنے سے روکنے کا حق حا صل ہے اگر نہ رکے تو متولی اس کے تیل کو نالی میں پھینک دے جیسے کہ حدیث میں ایک نو مسلما ن کے حق میں آیا ہے آنحضرت نے فرمایا تھا کہ تیرا ایمان تو قبول کرتا ہوں تیرا مال قبول نہیں کرتا-

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 391

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ