سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(403) حرام کمائی سے پلا ہوا بکرا خریدنا

  • 7018
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 940

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے ایک بازاری طوائف سے ایک بکرا قربانی کے لیے خریدا جو حرام کی کمائی سے پلا ہوا تھا اس کا بھا ئی اس کو کہتاہے کہ ایسی جانور کی قربانی ناجائزہے اس کا جواب وہ یہ دیتا ہے کہ مسلمان شیر فروش اکثر دودھ طوائفوں سے خرید کرتے ہیں جس کو سب مسلمان پیتے ہیں اگر دودھ اس طرح پینا جا ئز ہے تو اس طرح کا بکرا قربانی میں ذبح کرنا کیوں نا جا ئز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جوا ب قرآن و حدیث سے مطلوب ہے بکرا مذکورحرام ہے حد یث شریف میں ہے:

(كل لهم نبتت با لسحت فا لنار اولى به)

’’جو گوشت حرام سے پلا ہو ،وہ آگ ہی کے لائق ہے‘‘

دودھ طوائفوں سے خرید کرنا سمجھ میں نہیں آیا۔ البتہ طوائفوں کے پاس بیع کیا کرتے ہیں۔ اگر خرید بھی ہو تو حرام ہے۔ پھرحرام پر کیوں قیاس ہوتا ہے۔   (اہلحدیث امرت سر 5محرم 39ہجری)

شرفیہ :۔

كل لحم نبتت الخ حدیث دلیل نہیں بلکہ یہ حدیث دلیل ہے

أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ ، وَمَهْرِ الْبَغِيِّ ، وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ متفق عليه،  (مشکوةج ا ص ۶۴۱) ۔

 (ابو سعید شرف الدین دھلوی)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 391

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ