السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ربوا کی جامع مانع تعریف کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ربواٰ کی تعریف یہ کرتے ہیں۔ وہ چیز جو بغیر تجارت کے روپیہ کے بدلے میں مقررصورت میں ملے۔
بیان شرع میں زیادتی ہے۔ کہ خالی ہو عوض سے اور شرط کی جائے زیادتی درمیان عقد کے اور بیاج حرام ہے۔ بیع اور قرض میں اور اس کی حرمت کا منکر کافرہے۔ اور بیاج دو قسم ہے ایک بیاج نسیہ کایعنی نقد کو ساتھ وعدے کے بیچنا۔ اور دوسرا بافضل کا یعنی تھوڑی چیز کو بدلے بہت کے بیچنا۔ پھر اگر دونوں چیزں پائی جاویں۔ یعنی ایک اتحاد جنس اور دوسری اتحاد قد ر یعنی کیل او ر وزن تو امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک دو قسم حرام ہیں۔ جیسے گہیوں کے بدلے گہیوں کے جنس بھی ایک ہے اور قدر بھی ایک ہے۔ کہ کیلی ہے۔ اور اگر اتحاد جنس اور قدر ایک چیز میں پائی جاوے تو بیاج نسیہ کا حرام ہے۔ فضل حرام نہیں جیسے کے چنوں کے ساتھ بیچے کے اس میں فضل حلا ل ہے۔ اور نسیہ حرام اور اما م مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک علت بیاج ان چیزوں میں جوحدیث میں آئی ہیں۔ ثمنیت اور قوت مدخر ہونا ہے۔ پس ان کے نزدیک ترکاری وغیرہ میں جو ذخیرہ نہیں ہوسکتیں۔ بیاج نہیں اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ک نزدیک ترکایوں میں بیاج ہوتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب