السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید وبکر میں جھگڑا ہے۔ زید کہتا ہے کہ جب کہ عورت کو اختیار خلع جائز وجوہ پر ہے۔ تو مفقود الخبر کی بیوی اپنی مرضی سے حسب واقعات خود قبل مدت چارسال بھی نکاح ثانی کرسکتی ہے۔ عورت اپنے تکلیف کو بہتر محسوس کرسکتی ہے چار سال کافتویٰ اجتہادی ہے نص سے یہ مدت ثابت نہیں برخلاف اس کے بکر مدت چار سال کو فرض واجب بتلاتا ہے فریقین میں صحت پرکون ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خلع مرد کی بے وفائی اور ناموافقت کی صورت میں ہے۔ لیکن فسخ نکاح بحکم حاکم ہوگا۔ طلاق بااختیار زوج ہوتی ہے۔ مفقود الخبر کی بیوی کی طرف سے فسخ نکاح کی درخواست پر معقول ہے وجوہ کی صورت میں حاکم فسخ کرادے۔ تو وہ ایک مہینہ عدت گزار کر نکاح کرسکتی ہے لیکن مفقود الخبر ہونے کی صورت میں فیصلہ ایک طرفہ ہوگا۔ جس میں قضا علی الغائب کا عذر باقی رہے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب