السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ز ید اپنی صا لحہ بی بی کو بلا قصور صر ف بوجہ بدصو رتی طلا ق دینا چا ہتا ہے ۔ کیا ایسی طلا ق جا ئز ہے بصورت جواب مشبت مسلمانو ں کا یہ دعو ی کہا ں تک صیح ہو گا کہ اسلا م نے دیگر مذاہب سے بڑ ھ کر عور تو ں کی عز ت اور ان کے حقو ق کی نگہدا شت بھی کی بلا قصو ر طلا ق کا اختیارا گر مر د کو ہے تو عو رتوں کی قیمت بھیڑ بکر ی سے ز یا دہ نہیں مسئلہ طلاق خلع میں فر یقین کو مسا وی اختیا رات میں یا نہ اور بغیر دلیل صیح طلاق دینے سے مرد کیا گناہ گار نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نکا ح سے ایک خا ص غر ض ہے جس کو قرآن مجید نے ان الفا ظ میں بڑی رمز سے بتا یا ہے۔ ليسكن اليها مر د کے لئے عورت اس لئے پیدا کی تا کہ وہ اس کے سا تھ تسلی اور سکون پائے جس صورت میں عورت اس درجہ بد شکل ہے جس سے اس کی طبیعت ما ئل ہوکر سکون حاصل نہیں کرتی تو نکاح كی غرض حاصل نہ ہوئی۔ اس لئے طلاق ہو جا نی چا ہئے کہ دو نو ں اپنے حسب منشا جو ڑا تلا ش کر لیں۔
اگر جدا ہوں گے تو خدا ہر ایک کو اس کے حسب خو اہ ملا دے گا عو رت اگر بھیڑ بکر ی کی طر ح ہو تی تو محض کھانے کپڑے پر اس کو گھر میں خدمت کے لئے بند رکھا جا تا حالانکہ یہ جائز نہیں ارشاد ہے۔ لاتمسكوهن ضرارا عو رت خلع میں اسبا ب نار اضگی بتا کر اجا زت حاکم علیحدہ ہو سکتی ہے نہ با ختیار خود کیو نکہ وہ زندگی کے میدا ن میں جو نیئر (ادنیٰ درجہ) ہے۔ مرد سینئر (اعلیٰ درجہ) ہے۔
اس جواب کی بنا اگر اس پر ہے۔ کہ مرد مذکور کی شادی کسی نے اس صورت میں کرادی کہ مرد نے عورت کو دیکھا نہ تھا۔ یا اپنے اعتبار کی عورتوں سے صورت کی تحقیق نہ کرائی تھی۔ تو کیا اب وہ صورت بدل گئی ہے۔ پہلے کیوں پسند کیا تھا۔ اس صورت میں اگر اور کوئی وجہ نہیں تو بے شک بلا قصور طلاق گوہوجائےگی مگر جرم ضرور ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب