السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک مسلمان کے ہاں بیٹی ہے۔ وہ اپنی بیٹی کا نکاح ایک بے دین مسلمان کے ساتھ کرنا چاہتا ہے۔ دوسری طر ف ایک موحد مسلمان متبع قرآن وحدیث نہایت مخلص دیندار ہر طرح لائق اس لڑکی کا بیان مانگتا ہے۔ لیکن وہ اس سے انکارکرتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ولی بے دین کو لڑکی دینے کے بعد مسلمان رہے گا یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سائل بہت ہوشیار ہے۔ کہ مفتی کوجواب کی تلقین کرتا ہے۔ حدیث میں آیا ہے۔ زوجوا من ترضون دينه ’’لڑکیوں کا نکاح ان لڑکوں س کیاکر۔ جن کودین دار سمجھو۔‘‘ بس یہی ایک اصول ہے۔ باقی باتوں کاجواب سائل خود ہی سمجھ لے۔ کیونکہ وہ بہت ہوشیار معلوم ہوتا ہے۔ (اہلحدیث امرتسر 10شعبان 1364ہجری)
یہ تو ہوا مگر آپ نے جواب کیا دیا۔ کچھ بھی نہ دیا۔ جواب یہ ہے کہ ولی جو موحد مسلمان الخ کو رشتہ نہیں دیتا تو وجہ معقول بتاتا ہے۔ مثلا یہ کہ گو و ہ سچا مسلم ہے۔ مگر مسئی الخلق ہے۔ سخت غصے والا ہے۔ کنجوس مکھی چوس مرکھنا صلعوک ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ اگر یہ وجوہ ہیں اور دوسرے بے دین کایہ حال ہے کہ توبہ کا اقرار کرنے کوتیار ہے۔ مالدار فیاض خلیق ہے۔ تو پھر اس میں ولی پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
التائب من الذنب كمن لاذنب له الحديث
سنن ابن ماجہ وغیرہ میں اور یہ نہیں تو بے شک ولی مجرم ہے۔ اس کو اس سے توبہ کرنی لازم ہے۔ مگرکافر نہیں ہوسکتا۔ جب تک شریعت سے منکر نہ ہو۔ گناہ گار ہے اس پر اتباع سنت نبویہ لازم ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب