سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(339) بے دین کے ساتھ بیٹی کا نکاح

  • 6954
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 915

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مسلمان کے ہاں بیٹی ہے۔ وہ اپنی بیٹی کا نکاح ایک بے دین مسلمان کے ساتھ کرنا چاہتا ہے۔ دوسری طر ف ایک موحد مسلمان متبع قرآن وحدیث نہایت مخلص دیندار ہر طرح لائق اس لڑکی کا بیان مانگتا ہے۔ لیکن وہ اس سے انکارکرتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ولی بے دین کو لڑکی دینے کے بعد مسلمان رہے گا یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سائل بہت ہوشیار ہے۔ کہ مفتی کوجواب کی تلقین کرتا ہے۔ حدیث میں آیا ہے۔ زوجوا من ترضون دينه ’’لڑکیوں کا نکاح ان لڑکوں س کیاکر۔ جن کودین دار سمجھو۔‘‘ بس یہی ایک اصول ہے۔ باقی باتوں کاجواب سائل خود ہی سمجھ لے۔ کیونکہ وہ بہت ہوشیار معلوم ہوتا ہے۔  (اہلحدیث امرتسر 10شعبان 1364ہجری)

شرفیہ

یہ تو ہوا مگر آپ نے جواب کیا دیا۔ کچھ بھی نہ دیا۔ جواب یہ ہے کہ ولی جو موحد مسلمان الخ کو رشتہ نہیں دیتا تو وجہ معقول بتاتا ہے۔ مثلا یہ کہ گو و ہ سچا مسلم ہے۔ مگر مسئی الخلق ہے۔ سخت غصے والا ہے۔ کنجوس مکھی چوس مرکھنا صلعوک ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ اگر یہ وجوہ ہیں اور دوسرے بے دین کایہ حال ہے کہ توبہ کا اقرار کرنے کوتیار ہے۔ مالدار فیاض خلیق ہے۔ تو پھر اس میں ولی پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

التائب من الذنب كمن لاذنب له الحديث

سنن ابن ماجہ وغیرہ میں اور یہ نہیں تو بے شک ولی مجرم ہے۔ اس کو اس سے توبہ کرنی لازم ہے۔ مگرکافر نہیں ہوسکتا۔ جب تک شریعت سے منکر نہ ہو۔ گناہ گار ہے اس پر اتباع سنت نبویہ لازم ہے۔ 

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 327

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ