بیت اللہ شریف میں نمازی کےآگے سے گزرنے کی رخصت ہے یا نہیں۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بیت اللہ شریف میں نمازی کےآگے گزرنا درست ہے۔ منتقیٰ میں حدیث ہے مطلب بن ابی وداعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بیت اللہ میں) باب بنی سلم کی جانب سے یعنی حجراسود کے سامنے نماز پڑھتے تھے۔ اور لوگ آگے سے گزرتے تھے۔ آپ کےاور بیت اللہ کے درمیان کوئی سترہ نہ تھا ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بیت اللہ شریف میں سترہ کا حکم نہیں۔ اور وجہ اس کی ظاہر ہے کہ وہاں ہر وقت طواف ہوتاہے اور ہروقت نماز ہوتی ہے اور ہجوم رہتاہے اس لیے سترہ انتظام مشکل ہے۔
اس حدیث میں اگر چہ کچھ ضعف ہے لیکن سب مذاہب کا تعامل اس کا مؤید ہے۔ اور اس کے ساتھ مجبوری کو بھی شامل کر لیا جائے (کہ ہجوم کی وجہ سے سترے کا وہاں انتظام مشکل ہے) تواس سے اور تقویت ہوجاتی ہے پس اس حدیث کی بناپر بیت اللہ شریف سترہ کے حکم سے مستثنیٰ ہوگا۔
وباللہ التوفیق