السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اکثر لوگ جب انکے گھر کسی بچے کی ولادت ہوتی ہے، تو بچے کے کان میں آذان کہی جاتی ہے۔ لوگوں کے اس علم کی شرعی حیثیت کیا ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!جب بچہ پیدا ہو تو اس کے دائیں کان میں آذان اور بائیں میں اقامت کہی جائے، اس سلسلے میں منقول روایات کے بارے میں علماء میں مختلف رائے پائی جاتی ہیں۔ کچھ ان روایات کو صحیح مانتے ہیں، اور کچھ کے نزدیک وہ روایات ضعیف ہیں۔ راجح قول کے مطابق اور جید علماء اکرام انہیں ضعیف کہتے ہیں۔ علامہ البانی پہلے مولود کے کان میں آذان دینے کو مشروع کہا کرتے تھے اور اس کے متعلق احادیث کو حسن لغیرہ کہتے تھے، لیکن بعد میں انہوں نے اس رجوع کر لیا تھا، شیخ بن باز، شیخ صالح العثیمین رحمہما اللہ اور ڈاکٹر وہبہ الزحیلی نے بھی ان روایات کو سنداً ضعیف کہا. امام مالک نے اس سے اختلاف کیا ہے حافظ زبیر علی زئی کے نزدیک بھی کان میں اذان دینے کی احادیث ضعیف ہے۔ ابوالحسن مبشر احمد ربانی صاحب نے اپنی کتاب احکام و مسائل میں ان روایات کا ضعف دلائل کے ساتھ بیان کیا ہے ۔ کہ جن سے دلیل لے کر یہ عمل کیا جاتا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاویٰ ثنائیہجلد 2 |