السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت کو اس کے خاوند نے کسی وجہ سے ظلم کے ساتھ مکان س نکال دیا۔ مذکورہ عورت ماں کے مکان میں ڈیڑھ سال رہی۔ اتنے عرصے میں خاوند نے بی بی کی کچھ خبر نہ لی۔ نہ نان ونفقہ دیا۔ آخر بی بی نے ماں کے مکان سے ایک رشتہ دار کے مکان میں دس ماہ رہ کر خلع طلاق لیا طلاق لینے کے بعد چار روز اسی رشتہ دار چچا کے ساتھ بی بی کا نکاح ہوا یہ نکاح شرعاً حلال ہے۔ یا حرام۔ جواب قرآن وحدیث سے فرمایئں۔ ؟
(واضح ہو کہ بی بی کو برابر حیض آتا تھا۔ اور جس روز نکاح ہوا اس کے روز قبل حیض سے پاک ہوچکی تھی۔ اور یہ حال جس شخص نے نکاح کیا اس کو خوب معلوم تھا۔ )
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خلع کے بعد ایک حیض کامل ہوچکا ہے۔ تو نکاح جائزہے۔
یہ جواب مجمل ہے۔ تفصیل یہ ہے کہ اگر خلع ہونے کے بعد حیض شروع ہوکر ختم ہوا تو نکاح صحیح ہے۔ اوراگر پہلے سے حیض آرہا تھا۔ جب ختم ہونے کو تھا تو خلع ہوا۔ اور حیض منقطع ہوا تو صحیح نہیں۔ ایک حیض کامل شرط ہے۔ اور اسی صورت میں حیض کامل نہیں پایا گیا۔ اور رشتہ دار چچا کے ساتھ نکاح سے کیا مراد ہے۔ یعنی دور کا رشتہ تھا۔ حقیقی اور قریبی چچا نہ تھا۔ تب تو نکاح صحیح ہے۔ اور اگر حقیقی تھا تو باطل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب