السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر عورت کہے کہ اگر میں جھوٹی ہوں تو میں عیسائی اور ہندو ہوں۔ کیا اس کا نکاح فسخ ہوجائے گا یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ لغو کلمہ ہے ایسا کہنے سے نکاح پر کچھ اثر نہیں۔ البتہ گناہ گار ضرور ہوگا۔ ۔
سب کا جواب وفیصلہ یہ ہے کہ حدیث نبوی ﷺ
قال رسو ل الله صلي الله عليه وسلم من حلف علي ملة غير الاسلام كا ذبا فهو كما قال الحديث متفق عليه (مشكواة ج٢ ص ٦٩٦)
حدیث کے اور الفاظ بھی وارد ہیں۔ ظاہر حدیث کا یہ ہے کہ شخص مذکور کافر ہوجاتاہے۔ مگر علمائے اسلام نے اس میں بہت کلام اور اختلاف کیاہے۔ اور تفصیل لکھی ہے۔ مگر تحقیق یہ ہے کہ بصورت کذب بھی کافر ہوجاتا ہے۔ بعدہ فورا توبہ کرے۔ اگر شادی ہوچکی تھی۔ تو نکاح فسخ ہوگیا۔ فورا تجدید نکاح کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب