سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(313) نابالغ کا نکاح حقیقی چچا سے کرانا...الخ

  • 6921
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1335

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

غلا م فاطمہ کی عمر جب کہ وہ پا نچ سال کی تھی بغیر رضامند ی حقیقی چچا کے نکاح کر د یا گیا لڑ کی کا باپ لڑ کی کی پیدائش سے پہلے فو ت ہو چکا تھا اور حققی چچا ولی تھا حقیقی چچا شادی میں شامل نہیں ہوا۔ کیونکہ وہ ناراض تھا۔ اور حقیقی چچانے نکاح کی اجازت نہیں دی۔ گائوں کا نمبردار شادی میں شامل تھا۔ گائوں کے نمبر دار نے نکاح کی اجازت دے کر نکاح کرادیا۔ گائوں کا نمبردار بے دین ہے۔ نہ روزہ نہ نماز پر عمل بلکہ دین سے بالکل بے بہرہ ہے۔ اب لڑکی کی عمر 20 سال کی ہے۔ اب لڑکی سسرال جانا نہیں چاہتی۔ لڑکی خاوند کو پسند نہیں کرتی۔ اب لڑکی عرصہ سات سال سے اپنی ما ں کے پاس ہے۔ کیا لڑکی نکاح ثانی کرسکتی ہے۔ ؟ اگر کرے تو کس طرح کرے۔ لڑکے نے دوسری جگہ شادی کرالی لڑکی ماں کے پاس ہے۔ سسرال والے کوئی خرچ وغیرہ نہیں دیتے۔ اگر ان سے طلاق مانگی گئی تو طلاق نہیں دیتے۔ کیا ایسی صورت میں لڑکی کا نکاح درست ہے یا نہیں؟ جواب قرآن وحدیث سے دیا جاوے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں ولی چچا حقیقی ہے۔ اس کی رضا مندی کے بغیر نکاح صحیح نہیں ۔ جب وہ ناراض ہے تو نمبردار کی اجازت سے نکاح نہیں ہوا۔ شرعا یہ نکاح کالعدم ہے۔ فیصلہ قطعی کےلئے بذریعہ عدالت سب جج اجازت حاصل کرکے نکاح ثانی کرسکتی ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 315

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ