السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید نے مجلس مسلمانان میں یوں کہا کہ میں نے اپنی دختر ہندہ نابالغہ کا ایجاب بکرکے لڑکے خالد کودیا بکرنے کہا کہ میں نے اپنے لڑکے خالد کے لئے قبو ل کیا۔ حالانکہ خالد ہزار میل کے فاصلے پر باہر ملازم ہے۔ اب زید دینے سے انکار ی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا زمانہ خیر القرون میں کوئی ایسا واقعہ ہوا ہے کہ بالغ لڑکے کا ایجاب قبول باپ کرسکتا ہے یا نہ اگر کر سکتا ہے۔ تو کیا لڑکے کو بھی اس کا باپ بزریعہ تار یا خط ایجاب قبول کرانے کا خط رکھتا ہے یا باپ ہی کا قبول کافی ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ناکح کی طرف سے وکیل بن کر دوسرا شخص نکاح کرسکتا ہے آپﷺ کا نکاح ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حبشہ میں ہوا۔ اور آپﷺمدینہ شریف میں تھے۔ جب غیر آدمی وکیل ہوسکت اہے۔ تو باپ بطریق اولیٰ ہوسکتا ہے۔ بشرط یہ کہ باپ صراحتہ یا اشارۃ وکالت حاصل کرچکا ہو اگر نہیں تو نکاح درست نہیں۔ (28 رمضان 1356ء)
نکا ح مذ کور میں نجا شی شا ہ حبشہ کے واقعہ میں اس شرط کی صراحت مجھے یاد نہیں اورغالباہےبھی نہیں ہاں جس کی طرف سے وکالت کی گئی ہے۔ اس کے تسلیم کرنے پر موقوف ہے ورنہ نہیں (ابو سعید شرف الدین دہلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب