سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(301) عدت کے دوران شوہر کا بیوی سے ملاپ کرنا

  • 6909
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 2378

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دو بھائی ایک خورد ایک کلاں خود بھائی کے اپنی عورت کو نا اتفاقی کے سبب طلاق دی اپنے بڑے بھائی کے سامنے بڑے بھائی نے کہا میں اس عورت کو رکھ لوں گا خود بھائی نے اور جتنے لوگ وہاں پر حاضرتھے۔ سب نے کہا اچھا رکھ لو۔ بڑے بھائی نے رکھ لی جس روز سے بڑے نے رکھی۔ اسی روز سے اس عورت سے ملاپ کرتا چلا آیا ہے۔ عدت بھی پوری نہیں کی عورت کو حمل رہ گیا اب عدت کے پورے ہونے پردو مہینے کا عورت کو حمل ہے۔ اور بڑے بھائی نے اسی حمل والی عورت سے نکاح کرلیا ہے۔ اور نکاح ہونے پرمعلوم ہوا کہ عورت حمل سے ہے۔ عدت کے اندر وہ ملاپ کرتا رہا ہے۔ اور اب حمل والی عورت سے نکاح بھی کرلیا ہے۔ حمل اسی شخص کا ہے ایسی صورت میں نکاح جائز ہوا یا باطل؟اگر جائز ہو تو اس ملاپ کاگناہ اس پر ہوایا نہیں ؟ اور اگر نکاح باطل ہو تو ایسے شخص کوکونسی سزا ہونی چاہیے۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مرقومہ میں شرعی طور پرحمل پہلے خاوندکا سمجھا جائے گا۔ الولدللفراس وللعاهر الحجر اس لئے عورت مذکورہ کی عدت وضع حمل تک ہے۔ اس سے پہلے جو نکاح ہوا ہے۔ یہ ناجائز ہے۔ بعد وضع حمل مکرر نکاح کرایئں گے تو جائز ہوگا۔ ناجائز ملاپ کرنے میں بڑے بھائی پر سخت گناہ عائد ہوگا۔ جس کی سزا سنگساری ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 309

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ