السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دو بھائی ایک خورد ایک کلاں خود بھائی کے اپنی عورت کو نا اتفاقی کے سبب طلاق دی اپنے بڑے بھائی کے سامنے بڑے بھائی نے کہا میں اس عورت کو رکھ لوں گا خود بھائی نے اور جتنے لوگ وہاں پر حاضرتھے۔ سب نے کہا اچھا رکھ لو۔ بڑے بھائی نے رکھ لی جس روز سے بڑے نے رکھی۔ اسی روز سے اس عورت سے ملاپ کرتا چلا آیا ہے۔ عدت بھی پوری نہیں کی عورت کو حمل رہ گیا اب عدت کے پورے ہونے پردو مہینے کا عورت کو حمل ہے۔ اور بڑے بھائی نے اسی حمل والی عورت سے نکاح کرلیا ہے۔ اور نکاح ہونے پرمعلوم ہوا کہ عورت حمل سے ہے۔ عدت کے اندر وہ ملاپ کرتا رہا ہے۔ اور اب حمل والی عورت سے نکاح بھی کرلیا ہے۔ حمل اسی شخص کا ہے ایسی صورت میں نکاح جائز ہوا یا باطل؟اگر جائز ہو تو اس ملاپ کاگناہ اس پر ہوایا نہیں ؟ اور اگر نکاح باطل ہو تو ایسے شخص کوکونسی سزا ہونی چاہیے۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مرقومہ میں شرعی طور پرحمل پہلے خاوندکا سمجھا جائے گا۔ الولدللفراس وللعاهر الحجر اس لئے عورت مذکورہ کی عدت وضع حمل تک ہے۔ اس سے پہلے جو نکاح ہوا ہے۔ یہ ناجائز ہے۔ بعد وضع حمل مکرر نکاح کرایئں گے تو جائز ہوگا۔ ناجائز ملاپ کرنے میں بڑے بھائی پر سخت گناہ عائد ہوگا۔ جس کی سزا سنگساری ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب