سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(298) بیوی کا سسرال نہ جانا اور علیحدگی اختیار کرنا

  • 6906
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1067

سوال

(298) بیوی کا سسرال نہ جانا اور علیحدگی اختیار کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عرصہ زاید ازیک سال کا ہوتا ہے۔ کہ ہندہ بالغہ کے والد نے اس کا نکاح زید سے کردیا۔ ہندہ اول بار رخصت ہوکر سسرال گئی۔ لیکن دو روز رہ کر وہاں سے ناراض آئی باپ نے اور بھی دو مرتبہ زور دے کر اس کو بز   بردستی سسرال رخصت کیا۔ لیکن ہر مرتبہ سخت ناراض آئی اب بہت زور دیا جاتا ہے۔ مگر کسی طرح وہاں جانے کو راضی نہیں ہوتی ہے۔ چند معتبر لوگوں نے اس سے وجہ ناراضگی دریافت کی اس نے جواب دیا۔ کہ شوہر میری جانب یک دم توجہ نہیں کرتا ہے۔ اور وہ میرے لائق نہیں ہے۔ میں ایسے شو کو ہرگز پسند نہیں کرتی ہوں۔ اب سوال یہ ہے کہ ہندہ ایسے شوہر سے ازروئے قرآن وحدیث یاباجازت پنچاں یا بحکم حکم وقت علیحدگی کی جاسکتی ہے یا نہیں۔ ؟ اور اس کو دوسرے نکاح کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ یا نہیں؟بینوا توجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذہب اسلام میں جیسا کہ انعقاد نکاح تراضی طرفین پرموقوف ہے اسی طرح بقائے نکاح بھی جانبین کی رضا مندی پرمنحصر ہے لیکن صورت ابقائے نکاح میں مرد مستقل ہے یعنی نکاح کو قائم رکھنا اور طلاق دے کر اسے توڑ دینا مرد کے اختیار میں ہے۔ لیکن عورت کو خود فسخ نکاح اختیار نہیں ہے۔ جب اس کو کسی مرد کے نکاح میں رہنا پسند نہ ہو۔ تو مرد کو راضی کرکے خلع کرائے اور اگر وہ خلع پرراضی نہ ہو۔ تو حاکم وقت کے یہاں استغاثہ کرے۔ حاکم اپنی حکومت کی حیثیت سے مرد کو طلاق دینے اور عورت کو مہر واپس دینے یامعاف کرنے کاحکم کرے اور عورت مدعیہ کو اس مرد سے آذاد کرائے۔ اس معاملے میں جناب رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ جو ثابت بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں ہے۔ ہدایت ودستور العمل بنانے کے لئے کافی ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 305

محدث فتویٰ

تبصرے