سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(292) غصے میں ماں سے نکاح کرنے کی بات کہنا ... الخ

  • 6895
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1135

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے اپنی بیوی کو اپنے والد کے مکان میں زنا کرتے خود نظر سے دیکھا تب مارے غصے کے زید مذکور اپنے مکان واپس آیا۔ اور یار لوگوں سے کہنےلگا کہ اگر میں اپنی بیوی کولاؤں اور اپنے عقد میں رکھوں تو اپنی ماں سے نکاح کرلوں۔ اور ماں سے زنا کروں۔ چند روز کے بعد زید مذکور کا غصہ ٹھنڈا ہوا کہ بیوی مذکور کو اپنے مکان میں لا کر جیسا دستور دنیا وی ہے ویسا میل ملا پ کرتاہے۔ آیا زید کا نکاح باقی رہا یا فسخ ہوگیا۔ اور زید کس درجے کا گناہ گار ہوا۔ اور اس کی سزا اور کفارہ کیا ہونا چاہیے۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زید نے جو کہا نہ یہ قسم ہے نہ طلاق۔ بلکہ ایک جاہلانہ کلام ہے۔ اس لئے اس کا نکاح نہیں ٹوٹا مگر وہ ایسا کہنے میں سخت گناہ گار ہوا جس سے اس کو جلدی توبہ کرنی چاہیے۔

شرفیہ

میری تحقیق یہ ہے کہ یہ کلام بااعتبار معنی ظہار کی صورت ہے ۔ لہذا کفارہ ظہار لازم ہے ۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 297

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ